آپ شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ صاحب رنملوی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔بیعت و خلافت شیخ فرمائش دین بن شیخ رحمت علی صاحب سلیمانی پیجوکوٹی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔وہ مرید سید احمد بخش بن سید اللہ دتہ صاحب برخورداری ساہنپالوی ڈھلوی رحمتہ اللہ علیہ کے تھے۔جن کا ذکر طبقہ دوم کے ساتویں باب میں گذرچکاہے۔
اخلاق وعادات
آپ نہایت متواضع اور خلیق و حلیم الطبع تھے۔اِس قدرمحبّت و پیارآپ کے وجود میں بھراہواتھا۔جس کی نظیر ملنی مشکل ہے۔جوشخص آپ کو ملتااس کو ایسامعلوم ہوتا کہ جس قدرآپ کا پیار مجھ سے ہے۔اس قدر کسی اورسے نہیں۔فقیروں درویشوں سے محبّت کرتے۔ خودی۔ تکبّر۔غرور۔ریاکاری سے بالکل مجتنب رہتے۔
مؤلف کتاب ہذاکے ساتھ نہایت شفقت رکھتے تھے۔جب کبھی مجھے زیارت کاشرف حاصل ہوتا۔تو ایسامعلوم ہوتاکہ گویاآپ مجھ پر شیداہیں۔میں کہتاہوں کہ اگر "خُلق"کی کوئی حِسّی جسدی صورت ہوتی تو وہ ضرور آپ کی یعنی شیخ فضل شاہ صاحب کی صورت پرہوتا۔
فقرائے خاندان سے محبّت
آپ عموماً خاندانِ نوشاہی کے بزرگوں کے عُرسوں پرشامل ہوا کرتے اور درویش لوگ آپ کا نہایت احترام واکرام کیاکرتے۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند صاحبزادہ پیرحیاتیانوالہ صاحب ہیں۔جو آج ۱۳۷۵ھ میں موجودہیں اوراپنے والد صاحب کی طرح خوش اخلاق ہیں۔موضع چھنی محرم میں سکونت رکھتے ہیں۔سلمہ اللہ۔
؎ پیرحیاتیانوالہ صاحب کے دولڑکے ہوئے۔۱۔صاحبزادہ عنایت حسین بچپن میں فوت
ہوگیا۔ ۲۔صاحبزادہ ولایت حسین سلمہ اللہ۔ یہ اس وقت موجودہے۔
تاریخ وفات
شیخ فضل شاہ کی وفات بروز پنجشنبہ ۔وقت ضحٰی۔چوبیسویں ذی الحجہ ۱۳۶۷ھ مطابق ۲۸ اکتوبر۱۹۴۸ء موافق ۱۳ کتک ۲۰۰۵ بکرمی میں ہوئی۔دوسرے روز جمعہ کے دن دفن ہوئے۔
آپ کی قبرموضع رَن مل میں اپنے والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ عالیہ کے باہر مشرقی جانب ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "ولی غمگسار" ۱۳۶۷ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)