آپ شیخ شرف الدین بن شیخ ناصرالدین صاحب ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔ بیعتِ طریقت شیخ خیرالدین بن شیخ چراغ دین صاحب سلیمانی جوکالوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
اخلاق وعادات
آپ نیک کردار ،متدین بارعب تھے۔ساہن پال شریف سے رہائش منتقل کرکے موضع چاوہ شریف ضلع سرگودھا میں چلے گئےاور وہاں کسب حلال پیشہ زراعت کیا کرتے تھے۔
مکتوب
آپ کا ایک مکتوب یہاں درج کیاجاتاہے۔جو آپ نے چاوہ شریف سے اپنے بڑے بھائی شیخ شاہ محمد صاحب ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کے نام طاعون کے دنوں میں ارسال کیاتھا۔
"بخدمت شریف برادرم شیخ شاہ محمدصاحب زادعنایتکم
السلام علیکم۔یہاں بفضلِ خدا تادمِ ترقیم خطِ ہذا خیریت ہے اور خیریت آپ کی خداوند کریم سے نیک مطلوب۔اگر آپ چاوہ میں آسکیں تو بہتراور اگر فیض احمد آوے تو بہتر۔ضروربصد ضرور ایک دفعہ آکرمل جاویں۔سب برادری کی خیریت سے بذریعہ ڈاک مطلع کریں۔تاکہ دل کو تسلّی ہو۔چاوہ میں بیماری طاعون خیمہ زن ہے۔اللہ تعالےٰ امان نصیب کرےاورزیادہ خیریت۔
الراقم شیخ غلام محمد از چاوہ شریف ۲۲اپریل ۱۹۲۴ء
(مطابق ۲۷رمضان ۱۳۴۲ھ)"
اولاد
آپ کے چار بیٹے ہوئے۔
۱۔ شیخ احمد صاحب۔یہ چاوہ میں سکونت رکھتے ہیں۔زراعت کاکام کرتے ہیں۔اس وقت
۱۳۷۵ھ میں موجود ہیں۔ان کے چھ لڑکے ہیں۔صاحبزادہ شیخ حسن علی۔صاحبزادہ
حیات علی۔صاحبزادہ شیرعلی۔صاحبزادہ حیدرعلی۔صاحبزادہ سلطان علی۔ صاحبزادہ
محمد حسین۔یہ سب اس وقت موجودہیں۔
۲۔ شیخ فیض احمد صاحب مرحوم ۔اِن کا ذکر نویں باب میں آئے گا۔
۳۔ شیخ میراں بخش صاحب۔حسن اخلاق والے ہیں۔اِ س وقت ساہن پال شریف میں
موجودہیں۔
۴۔ شیخ اللہ بخش صاحب۔یہ چاوہ شریف میں رہتے ہیں۔
تاریخ وفات
شیخ غلام محمد کی وفات ہفتہ کی رات سولہویں صفر ۱۳۶۰ھ مطابق ۳ چیت ۱۹۹۷بکرمی میں ہوئی۔آپ
ساہنپال میں اپنے برادران کو ملنے کے واسطے آئےہوئے تھے۔کہ یہیں انتقال ہوگیا۔لہذا گورستانِ
نوشاہیہ میں دفن ہوئے۔
مادۂ تاریخ ہے "قمرعظیم"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)