شیخ گوہرشاہ رنملوی رحمتہ اللہ علیہ
شیخ گوہرشاہ رنملوی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ شیخ ماہی شاہ بن شیخ مَوج الدین صاحب سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے بیٹے تھے۔ بیعت و خلافت شیخ نظام الدین بن شیخ عطأ اللہ صاحب سلیمانی گھنگوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
اخلاق کریمانہ
آپ صاحب حسن خَلق ۔نیک طینت تھے۔اپنے وقت میں اپنے معاصرین سے بڑھ کر عزّت و اقبال آپ کو حاصِل تھا۔ہرکسی سے پیارومحبّت کرتے۔آپ سے خوارق و کرامات کابھی ظہورہوتاتھا۔
تاثیر نگاہ
سید محمد حسین بن سید بنے شاہ صاحب ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے تھے۔کہ ایک مرتبہ آپ کے بڑے بیٹے شیخ ملک شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ پر قتل کا مقدمہ بن گیا۔ حوالدار معہ پولیس ان کو گرفتار کرنے کے لیے موضع رَن مل میں آیا۔آپ نے حضرت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ اطہر میں دُعامانگی کہ خداتعالےٰ پولیس کے شرسے بچاوے۔امرالٰہی ایسا ہواکہ رات کو حوالدارکوٹھے پر سویاتوچارپائی سے نیچے گرپڑا۔تین مرتبہ ایساہوا۔آخر تائب ہوا۔ صبح کودرگاہِ نوشاہِ عالیجاہ رحمتہ اللہ علیہ میں محفل سماع منعقد ہوئی۔حوالدار نے وجدوحال کی کیفیّت دریافت کی۔توآپ نے اس پر نگاہ کی۔اسی وقت وہ تڑپنے لگا۔آپ نے اس کو درخت پر الٹالٹکادیا۔ افاقہ کے بعد وہ مسخر ہوگیااورنذرانہ اداکرکے چلاگیا۔
فائدہ
خداکے مقبول بندوں سے جو شخص مقابلہ کرے آخر وہ شکست کھاتاہے۔ منقول ہےکہ تین پٹھان چُھریاں لے کرمولانافخرالدین چشتی دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کو قتل کرنے کے ارادہ سےآئے اُنہوں نے توجّہ کی تووہ بیہوش ہوکرگرپڑے۱؎۔
پالکی نشینی
منقول ہے کہ ۱۳۰۶ھ میں اس علاقہ میں مرض خارش بہت پھیل گئی۔آپ کو بھی یہ عارضہ لاحق ہوا۔انہیں ایام میں بھڑی شاہ رحمان کا عُرس آگیا۔چونکہ آپ ہرسال عُرس پر ضرور شامل ہواکرتے تھے۔اس لیے ناغہ کرناگوارانہ کیا۔بوجہ خارش گھوڑی پرسوارہونہ سکتے تھے۔ اس لیے مجبوراًڈولی پر سوارہوکربِھڑی شریف پہنچے۔بلکہ اُس سال شیخ چنن شاہ بن شیخ صِدقی شاہ صاحب سلیمانی رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ اور سیدغلام حسن بن سید قطب الدین صاحب برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ بھی بوجہ مریض ہونے کے ڈولی سوارہوکرہوپہنچے۔آیندہ سال کوسب حضرات تندرست ہوگئے اور اپنے پورانے طریقہ کے مطابق سوار یاپیادہ ہی چلے گئے۔ لیکن آپ کو صحت نہ ہوئی اور طبیعت میں ضعف زیادہ تھا۔اس لیے دوسرے سال بھی پالکی نشین ہوکر گئے۔اورواپس آتےہیں چند روز کےبعد وفات پاگئے۔اِس کے بعد آپ کی اولاد میں رسم پالکی نشینی
جاری ہوگئی۔
۱؎تذکرہ اولیائے ہند جلد۲ ص ۱۲۸سید شرافت
فائدہ
بزرگوں کی زیارت کوجاناخواہ کس طرح پہنچاجاسکے صوفیوں کا معمول ہے چنانچہ"مولانارضا سونی پتی رحمتہ اللہ علیہ بوجہ مریض ہونے کے پالکی میں بیٹھ کر مولانافخرادلین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں آئے۱؎"۔
فیضانِ کثیر
آپ سے بہت لوگوں نے فیض پایا۔وجدوحالت آپ کی تاثیر نظر سے بہت ہوتا تھا۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے ہوئے۔
۱۔شیخ ملک شاہ صاحب۔
۲۔شیخ فضل شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
۳۔پیر محمدشاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
۱۔ شیخ ملک شاہ صاحب موضع چَھنی مَحرم میں سکونت رکھتے تھے۔ان کے پانچ بیٹے ہوئے۔
شیخ پیراندتہ۔چھناں شاہ۔حسین شاہ۔ولایت شاہ۔وزیرمحمد۔یہ چاروں بچپن میں فوت
ہوگئے۔
؎ شیخ پیراندتہ اس وقت موجودہےاس کے چار لڑکے ہیں۔صاحبزادہ فتح شاہ۔صاحبزادہ
طالب حسین ۔صاحبزادہ فضل حسین ۔صاحبزادہ عارف حسین۔ یہ چاروں موجودہیں۔
۲۔ شیخ فضل شاہ بن شیخ گوہر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کاذکردسویں باب میں آئے گا۔
۳۔ پیرمحمد شاہ بن شیخ گوہر شاہ صاحب ۔متولد۱۲۹۰ھ یہ اپنے والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ
کے سجادہ نشین ہیں۔صاحب رعب و اقبال اور جاہ وجلال ہیں۔زمانہ حاضرہ میں اپنے
تمام برادران سلیمانیہ میں سے بلند اقبال ہیں۔ہرسال پالکی نشین ہو کر عُرس بھڑی
شریف جایاکرتے ہیں۔کافی مخلوق ہمراہ ہوتی ہے۔اپنے والد صاحب کا سالانہ عُرس
بڑی دھوم دھام سے کیاکرتے ہیں۔قوال۔بھانڈ۔طوائف۔رقّاص۔کلاونت وغیرہ
کاشغل بہت ہوتاہے۔بڑے بڑے امرأاوررؤسااور ملازمانِ حکومت اِن کے
ارادت مندوں میں سے ہیں ۔آج ۱۳۷۵ھ میں بعمر پچاسی سال موجود ہیں۔
۱؎تذکرہ اولیائےہندجلد ۲ ص ۱۲۵ سیّد شرافت
اِن کے عُرس بھڑی شریف جانے کاواقعہ روزنامہ احسان لاہور ۔عیدنمبرص۷ بابت ۲۹رمضان ۱۳۶۹ھ ۱۶ جولائی ۱۹۵۰ء افکارو حوادث کے عنوان کے ماتحت لکھاہے۔
"ایک پیرصاحب پاک رحمان کے مرشدوں کے خاندان سے ہیں اور موضع
ساہن پال۱؎ (متصل رام نگرضلع گوجرانوالہ)کواپنی سکونت سے مشرّف فرماتے ہیں۔
آپ ہرسال عُرس کے موقعہ پر اپنے وطن سےپالکی میں بیٹھ کر تشریف لاتے ہیں۔
آپ کی پالکی کاجُلوس خاص طورپر شاندارہوتاہے۔ہزاروں بندگانِ خدا دوپہرکی
جلتی دھوُ پ میں انتہائی عقیدت سے پالکی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور حلقہ بگوشانِ
ارادت کاعقیدہ ہے کہ جب پیر صاحب پالکی سے اُترکردربارکی چاردیواری کے اندر
قدم رکھتے ہیں تو گنبدکاکلس آپ کی سلامی کے لیے یک لخت سرنگو ں ہوجاتاہے۔
نامہ نگارکابیان ہے کہ یہ قِصّہ سراپالغووبیہودہ ہے۲؎"بلفظہٖ۔
پیرصاحب کے ایک ہی فرزند صاحبزادہ حیدرشاہ صاحب ہیں۔جومؤلف سے عمرمیں پچیس روز بڑے ہیں۔مڈل تک تعلیم ہے۔قرآن مجید کے بعض سبقوں میں میرے شاگردہیں۔صاحب لیاقت و قابلیّت ہیں۔اس وقت بعمر پچاس سال موجودہیں۔ان کے دو لڑکے ہوئے۔
۱۔صاحبزادہ اکبرشاہ۔یہ بچپن میں فوت ہوگیا۔
۲۔صاحبزادہ صفدرشاہ مد عمرہٗ۔یہ بعمر بیس سالہ موجودہے۔سلمہ اللہ
۱؎پیرمحمدشاہ صاحب کی سکونت ساہنپال میں نہیں بلکہ رنمل میں ہے اور دریائے چناب سے دوسری طرف ضلع گجرات میں ہے۔۱۲ ۲؎مضمون نگارمولاناعبدالمجید سالک ۔۱۲ سید شرافت
پیر محمد شاہ صاحب کے بعض خواص احباب یہ ہیں۔
۱۔صاحبزادہ رشید حسین بن حکیم فقیر محمدصاحب ہاشمی رن مل ضلع گجرات
۲۔سید نادرشاہ صاحب چک منجو ضلع گجرات
۳۔سائیں رنگ علی فقیر چَتکے ضلع گجرات
۴۔سائیں محمد الدین حجام ڈھولا ضلع گجرات
۵۔مولوی خان محمد جَٹ ڈھولا ضلع گجرات
۶۔صاحبزادہ لال شاہ بن شیخ نذردین سلیمانی اگرویہ ضلع گجرات
۷۔منشی فضل داد گوجر رَنیاں ضلع گجرات
۸۔سید فقیر شاہ صاحب جلہن گوجرانوالہ
۹۔سائیں کرم دین ترکھان علی پور چٹھہ گوجرانوالہ
۱۰۔سائیں فضل داد قصّاب جوکھیاں گوجرانوالہ
۱۱۔سائیں محمد الدین جوگی مہڑیالہ تیغا گوجرانوالہ
۱۲۔رائے سوہاوے خاں کھرل میراں پور شیخوپورہ
۱۳۔منشی فرشتہ الموسوم محمد طفیل لاہور
۱۴۔عبدالغنی تیلی لاہور
یارانِ طریقت
شیخ گوہر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے خواص مریدان یہ حضرات تھے۔
۱۔شیخ امام الدین بن شیخ فضل الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کوٹ پیجو ضلع گجرات
۲۔شیخ احمد الدین بن شیخ اعظم الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ جوکالیاں ضلع گجرات
۳۔شیخ محمد الدین بن شیخ اعظم الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ جوکالیاں ضلع گجرات
۴۔شیخ شاہ محمد بن شیخ شرف الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ ساہنپال شریف ضلع گجرات
۵۔پیرمحمدشاہ صاحب ۔فرزندسوم رَن مل ضلع گجرات
۶۔شاہ رانہ بن سید شرف الدین صاحب برخورداری رحمتہ اللہ علیہ مِیروہ ضلع گجرات
۷۔سید نظام الدین بن سید کرم الدین صاحب برخورداری رحمتہ اللہ شیخ علی پور ضلع گجرات
۸۔سیدفضل الٰہی بن سید غلام قادر صاحب برخورداری رحمتہ اللہ علیہ ساہنپال ضلع گجرات
۹۔سیداللہ جوایابن سیدحسن محمد صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ ٹھیکریاں۔راجَوری ریاسی
۱۰۔سیدغلام رسول المعروف غلام شاہ بن سید حسن محمد ہاشمیؒ ٹھیکریاں ریاسی
۱۱۔سیدعطرالدین بن سید عظیم اللہ صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۱۲۔سید گلاب شاہ بن سید سکندرشاہ صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ چک سادہ گجرات
۱۳۔سیدفضل الدین بن سید حیدرشاہ صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۱۴۔سید اکبرعلی بن سید عطرالدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۱۵۔سیدغلام رسول بن سید کریم بخش صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۱۶۔سید فضل الدین بن سیدمعظم الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۱۷۔شاہ صوبہ بن سید غلام محی الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کالرہ گجرات
۱۸۔شاہ مولوبن سید غلام محی الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کالرہ گجرات
۱۹۔شاہ دادوبن سید غلام محی الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کالرہ گجرات
۲۰۔شاہ بالابن سید غلام محی الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کالرہ گجرات
۲۱۔سیدگامے شاہ بن سید فضل الدین صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۲۲۔میاں سلطان شیربن میاں اکبرعلی شاہ صاحب سچیاری ؒ دَڑوَہ(اکبرآباد) گجرات
۲۳۔میاں رحیم بخش بن میاں اکبرعلی صاحب سچیاری رحمتہ اللہ علیہ نوشہرہ گجرات
۲۴۔میاں میراں بخش بن میاں سلطان بالاسجادہ نشین سچیاریؒ نوشہرہ گجرات
۲۵۔سید محمد شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ مغلی گجرات
۲۶۔سیدمحمد شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ مِسّن کالر شیخوپورہ
۲۷۔سید محمد شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ میترانوالی سیالکوٹ
۲۸۔سیدسلطان شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ساہووالہ چیمہ سیالکوٹ
۲۹۔سید جیون شا ہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ببانیاں گجرات
۳۰۔سیدباغ شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ وڑائچانوالہ گجرات
۳۱۔مولوی محمد رمضان بن مولوی نورجمال قریشی ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ وڑائچانوالہ گجرات
۳۲۔سائیں عبداللہ مصلّی چَکتے گجرات
۳۳۔سائیں کرم الدین ماچھی کوٹ ککے شاہ گجرات
۳۴۔سائیں احمد علی مراسی چک واساوا گجرات
۳۵۔سائیں دیوان علی فقیر ہیلاں گجرات
۳۶۔سائیں سُنواری مصلّی ہیلاں گجرات
۳۷۔سائیں کرم علی مراسی خیریوال گجرات
۳۸۔سائیں میرعلی چٹھہ پاہڑیانوالی گجرات
۳۹۔سائیں وسوندھی شیخ مگھووال گجرات
۴۰۔سائیں وسوندھی مراسی گھمن ہنجرا گجرات
۴۱۔سائیں محمد شاہ۔اولاد شاہ صدردیوان رُکّھانوالہ خوشا ب شریف سرگودھا
۴۲۔سائین فتح الدین بافندہ جلال پورشریف جہلم
۴۳۔میاں غلام علی گیگے بنگڑ گوجرانوالہ
۴۴۔سائیں کرم الٰہی ترکھان علی پورچٹھہ گوجرانوالہ
۴۵۔سائیں نورالدین ترکھان جوکھیاں گجرات
۴۶۔سائیں سلطان علی ظفروال سیالکوٹ
۴۷۔سائیں کر م الٰہی وریام سیالکوٹ
ان میں سے اکثر صاحب سلسلہ تھے۔جن کا فقردنیامیں موجودہے۔
تاریخ وفات ومدفن
شیخ گوہر شاہ کی وفات۱؎ بروز دوشنبہ بیسویں ماہ شوال المکرم ۱۳۰۷ھ مطابق ۲۹ جیٹھ ۱۹۴۶بکرمی میں ہوئی آپ کا مزارموضع رَن مل سے مغربی جانب اور گورستانِ نوشاہیہ سے مشرقی جانب ہے۔
۱؎شیخ گوہرشاہ سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کاکچھ ذکرشریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے آٹھویں حِصّہ شواہد الافکارنام میں لکھاجائے گا۔سید شرافت
تعمیر روضہ
آپ کی قبرپرآپ کے فرزندپیرمحمد شاہ صاحب مدظلہ العالی نے چندسال میں بلندگنبدتعمیرکروایاہے۔جو۱۳۷۰ھ میں تکمیل کو پہنچا۔عمارت دو منزلہ ہے۔قبر تہہ خانہ میں ہے۔ اُوپر پانچ گنبدہیں۔ایک درمیان اورچارآس پاس چاروں کونوں پربڑااچھانقشہ ہے۔مستری عمرالدین معمار عنایت کوٹی حال ساکن گوجرانوالہ کے ہاتھ سے تعمیرہواہے۔ہزاروں روپیہ صرف ہوچکاہے۔ابھی اندرباہرسے پلسترہونے والاہے۔اُوپر کلس بھی لگنے والاہے۔بیرونی کام ابھی بہت باقی ہے۔
مادہ ہائے تاریخ
ا۔آیت شریف ولاتقولو المن یقتل فی سبیل اللہ اموات ۱۹۴۶بکرمی
۲۔قادربخت ۱۳۰۷ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)