آپ دہلی کے اکابر کی اولاد میں سے تھے، وہ فطری اور پیدائشی طور پر مجذوب تھے، آپ کے اوضاع و اطوار عام دنیا کے لوگوں سے مختلف تھے، عجیب و غریب شکل و صورت تھی، بسا اوقات ننگے پھرا کرتے، لوگ جو کچھ دیتے قوالوں کو بخش دیتے یا دوسرے حاضرین پر نچھاور کردیتے، وقت کے ایک شیخ نے آپ کو خواب میں دیکھا کہ آپ بارگاۂ رسالت میں حاضر ہیں، اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرانے کی خدمت میں مشغول ہیں، بعض حاجی مکہ مکرمہ سے واپس آتے تو دہلی آکر کہتے امسال ہم نے شیخ حسن بودلہ کو حج کے موقعہ پر دیکھا ہے۔
اخبار الاخیار میں آپ کا سالِ وفات ۹۶۴ھ لکھا ہے، اور مزار دہلی میں ہے۔
چو رفت از دہر دنیا متصل شد عجب تاریخ وصل جلوہ گرشد
|
|
بوصل حق حسن محبوب احسن ز محبوبِ الٰہ مجذوب احسن ۹۶۴ھ
|
(حدائق الاصفیاء)