حضرت شیخ حسام الدین مانک پوری
حضرت شیخ حسام الدین مانک پوری (تذکرہ / سوانح)
حضرت شیخ حسام الدین مانک پوری مشائخ کبارمیں ہیں۔
خاندانی حالات:
آپ کےداداحضرت مولاناجلال الدین مانک پوری ایک خدارسیدہ بزرگ تھے،وہ حضرت شیخ محمد سے بیعت تھے۔۱؎حضرت شیخ محمد کو حضرت نظام الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کاخلیفہ ہونے کا فخر حاصل ہے،آپ شب بیدارتھے،رات عبادت میں گزارتےتھے،ہرروزاکتالیس مرتبہ اکتالیس مرتبہ سورۃ یٰسین پڑھناآپ کامعمول تھا،قرآن شریف لکھ کرگزارہ کرتےتھے۔
والد:
آپ کےوالد بزرگوارحضرت مولاناخواجہ زاہداورمتقی تھے،ایک مرتبہ آپ کےیہاں تین روزکا فاقہ تھا،ایک شخص نےنذرانہ پیش کیا،آپ نےواپس کردیا،گھروالوں کویہ بات ناگوارہوئی۔آپ خاموش رہے۔ملک عین الدین مانک پوری نےآپ کواسی قدرنذرانہ بھیجا۔جتناکہ وہ شخص لایاتھا۔ آپ نےوہ نذرانہ قبول کیااوراپنےگھروالوں سےفرمایاکہ خداکاشکرہے،جس نےپاک پیسہ دیا۔
تعلیم وتربیت:
آپ نےعلوم ظاہری کےاکتساب میں بہت محنت کی۔فقہ،حدیث،تفسیر،صرف ونحو میں استعداد حاصل کی۔
وفات:
آپ نے۸۲۲ھ میں وصال فرمایا۔مزارمبارک مانک پورمیں ہے۔
سیرت:
آپ زہدوتقویٰ،قناعت وتوکل،علم بردباری میں اپنی مثال آپ تھے۔جامع علم شریعت و طریقت تھے۔
تعلیمات،آداب مریدی:
آپ فرماتےہیں کہ۔۲؎"مریدکوارادت کےبعدپرانےحریفوں کےساتھ نشست وبرخاست نہیں کرنی چاہیے،کیونکہ وہ اس کو راستےسےبہکادیں گےاوراس کےکام میں خلل آئےگااوردہلیز میں نہ بیٹھے،کیونکہ شیطان صفت لوگ آکراس کوراستےسےبہکادیں گے"۔
مریدوپیر:
آپ فرماتےہیں کہ:۳؎"مریدپیروں سےایسی مشابہت رکھتےہیں جیسےکپڑےمیں پیوند،مگرصادق حقیقی مریدجوپیرکےکہنےپرچلتاہے،اس کی مثال ایسی ہے،جیسےسفیدکپڑےمیں سفیدپیوندکہ کپڑا دھونےسےبھی دھل جاتاہےاورسفیدہوجاتاہے،ایسےہی جو فیض کہ پیرکوپہنچتاہےاوربرخورداری بھی حاصل کرتاہےاورجوشخص کہ پیرکےکہنےپرچلےوہ رسمی مریدہے،اس کی مثال ایسی ہے،جیسے سفیدکپڑےمیں سیاہ پیوند،اگرچہ اس کوفیض پہنچتاہے،مگراس کو اس فیض سےچنداں نفع نہیں ہوتا اوربرخورداری بھی کم ہوجاتی ہے۔
"رسمی مریدوں کےحق میں یہ بات ہے کہ اگروہ نیک ہیں توان کی وجہ سےجانےجائیں گےاور اگر بدہیں توان کےطفیل ان کو بخش دیں گے،یہ دولت کم نہیں ہے،بہرحال پیرضرورہوناچاہیے۔
اقوال:
۔ سالک ذکرکرنےسےعاشق ہوتاہےاورفکرکرنےسےعارف۔
۔ فیض الٰہی ناگاہ پہنچتاہے،لیکن دل آگاہ پرپہنچتاہے،پس سالک کہ منتظررہےکہ پردہ غیب
سے کیاکشود ہوتی ہے۔
۔ فراق کہاں ہے،یاوہ خودہے،یااس کانورہےیااس کےنورکاپرتوہے۔
۔ اگرکوئی مقام قطبیت میں پہنچےتوبھی قرآن شریف کی تلاوت ترک نہ کرے،کم ازکم یک سیپارہ ہرروزپڑھے۔
۔ درویش کےپاس چارچیزیں ہونی چاہیں،دوثابت اوردوشکستہ،دین اوریقین ثابت ہونا چاہیےاورپیراوردل شکستہ۔
۔ طمع مرض ہے،سوال کرناسکرات ہےاورانکارکرناموت ہے۔
۔ دنیا سایہ کےمانندہےاورآخرت آفتاب کےمانندہے،اگرکوئی سائےکی طرف جائےتو اس کوہرگزنہیں پکڑسکتااورجب کوئی آفتاب کی طرف جائےگاتوسایہ خود بہ خود اس کےساتھ ہوجائےگا۔
۔ اتنےشیریں نہ بنوکہ مکھیاں چاٹنےلگیں۔
۔ سب لوگوں سے آمیختہ رہو،مگرکسی سے آویختہ نہ ہو۔
کرامات:
ایک دن کاواقعہ ہے کہ آپ کےیہاں فاقہ تھا۔آپ کاایک بچہ بھوک سےتنگ آکرآپ کے پاس رونےلگا۔بچےکےرونےسےآپ کےدل کوٹھیس لگی۔آپ کی زبان سے بےاختیارنکلاکہ۔
اے عجباچوں توئی ہمچومنی رازبس
ابھی کچھ دیرنہ ہوئی تھی کہ ایک شخص خدمت میں حاضرہوااورکھاناپیش کیااورایک اورشخص نے ایک من اردکی دال آپ کوپیش کی،آپ کوافسوس ہواکہ اتنی سی بات کےلئےآپ کی زبان سے ایساکلمہ کیوں نکلا۔
بیعت سے مشرف ہونےکےبعدآپ میں نمایاتبدیلی ہوئی۔آپ کوبہت کتابوں کےمتن یاد تھے، وہ سب بھول گئے۔مریدی کےبعدآپ کوایساعلم حاصل ہواکہ جس سے ہرچیزبخوبی سمجھ میں آتی تھی،آپ فرماتے ہیں کہ۔
"اگرکوئی چاہےتوہدایہ کوسلوک میں لکھ دوں"۔
آپ ہرروزبلاناغہ پندرہ سپارےپڑھتےتھے،ایک دن آپ نےسناکہ کوئی کہتاہےکہ۔
"خوب پڑھتےہو،جیساکہ پڑھناچاہیےویسےہی پڑھتےہو"۔
حواشی
ا؎اخبارالاخیار(اردوترجمہ)ص۳۷۶
۲؎رفیق العارفین
۳؎رفیق العارفین