شیخ ابراہیم بن حسن الاحسائی: اکابر علماء ائمہ میں سے فقیہ نجوی،جامع علومِ کثیرہ،محلی بالقضاعہ،متخلی للطاعہ تھے،علوم اپنے شہر کے شیوخ سے حاصل کیے اور مکہ معظمہ میں مفتی عبد الرحمٰن بن عیسٰی مرشدی سے اخذ کیا اور اجازت حاصل کی جس میں انہوں نے آپ کے تجرفی العلوم پر بڑا زور دیا جب شہر احساء میں آئے تو عارف باللہ شیخ تاج الدین ہندی سے طریقہ تصوف اخذ کیا اور آپ سے امیر یحییٰ بن علی پاشا حاکم احساء نے اخذ کیا،وہ آپ کی بڑی تعریف کرتا تھا اور آپ سے اخبار عجیبیہ بیان کرتا تھا۔تالیفات آپ نے کثرت سے کیں جن میں سے شرح نظم الاجرومیہ عمر یطی ار رسالہ دفع الاسیٰ فی اذکار الصبح والمساء اور اس کی شرح وغیرہ مشہور ہیں۔علاوہ ان کے اشعار کثیرہ بھی آپ سے یادگار ہیں،وفات آپ کی ۷؍ شوال ۱۰۴۸ھ کو شہر احساء میں ہوئی،’’قبلۂفضلاء‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)