آپ کی کنیت ابو محمد اسحاق تھی، قدما مشائخ میں شمار ہوتے ہیں، جامع علوم شریعت و طریقت اور حقیقت ہے ورع و تقویٰ میں اپنی مثال نہ رکھتے تھے، شیخ سلیم مغربی کے مرید تھے، ابو عبد خفیف اور ابراہیم قصار رحمۃ اللہ علیہما سے صحبت رکھتے تھے آپ فرمایا کرتے میں نے ابتدائی کار میں شیخ مسلم مغربی کی ملاقات کا ارادہ کیا تو دور دراز سفر کرکے ایک مسجد میں پہنچا، شیخ مسلم اس مسجد میں قیام پذیر تھے، اس وقت آپ امامت کرا رہے تھے آپ نے سورہ الحمد کو کئی جگہ سے غلط پڑھا، میں بد دل ہوگیا، اور افسوس کرنے لگا کہ میری اتنی محنت بیکار ہوگئی، رات میں نے یونہی گزار دی، علی الصبح وضو کے لیے اٹھا، میں دریائے فرات کے کنارے چلا گیا راستے میں مجھے ایک شیر سویا ہوا دکھائی دیا، مجھے ڈر بھی لگا اور حیرانی بھی کہ کس طرف سے دریا پر جاؤں اسی وقت شیخ مسلم آتے دکھائی دیے ، آپ کو دیکھ کر شیر راستے سے اٹھا اور آپ کے قدموں کو چومنے لگا، آپ نے اس کا کان پکڑا اور کہا تمہیں میں نے کئی بار کہا ہے کہ ہمارے عزیز مہمانوں کے راستے میں نہ لیٹا کرو، اور انہیں ڈرایا نہ کرو شیر یہ سنتےہی جنگل کی طرف بھاگ گیا آپ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا ابراہیم تم ظاہری چیزوں کی درستگی میں لگے ہوئے ہو تو ظاہری دنیا کی چیزوں سے ڈرتے ہو ہم باطن کی درستگی میں مشغول ہیں ہمیں ظاہری دنیا کی چیزیں احترام سے دیکھتی ہیں اور ہم سے ڈرتی ہیں۔
آپ کی وفات ۳۴۱ھ میں ہوئی۔
مرشد حاضر و علم ابراہیم جست سرور چو سال ترحیلش
|
|
فلک او نیک نام ابراہیم گفت ہاتف امام ابراہیم ۳۴۱
|
(خزینۃ الاصفیاء)