آپ نظام الدین نار نولی کے خلیفہ تھے آپ کا پہلا نام اختیار خان تھا جب جذب الٰہی دامن گیر ہوا تو آپ اجمیر میں چلے گئے اور کافی عرصہ حضرت خواجہ اجمیری کے بازار میں پڑے رہے ایک دن آپ نے حضرت خواجہ اجمیری کو خواب میں دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے پیر نار نول میں ہیں اُن کا نام نظام الدین ہے تم جاؤ آپ نے حضرت شیخ نظام الدین کو دیکھا کہ ایک پرانی چار پائی پر بیٹھے ہیں اورسر جھکا ہوا ہے آپ کے دل میں خیال آیا کہ جو شخص نیند میں اونگھتا رہتا ہو وہ میری اصلاح کیا کرے گا حضرت شیخ نے نورِ باطن سے اختیار الدین کے اس خدشے کو معلوم کیا اور سر اٹھا کر فرمایا کہ آپ کو حضرت خواجہ معین الدین نے بھیجا ہے ان کے حکم سے میرے پاس آئے ہو۔ اب ان حالات میں شک کرنا یا ڈرنا کیا معنی رکھتاہے شیخ اختیار الدین حضرت کی بات سُن کر شرمندہ ہوئے پاؤں چومے اورمرید ہوگئے۔
آپ نے اِن کی تربیت کی اور پایۂ تکمیل تک پہنچادیا۔ اختیار خان کا نام بدل کر اختیار الدین رکھا حضرت شیخ نظام الدین نے آپ کو خرقۂ خلافت پہناکر ان کے وطن بھیج دیا وہ کال کاپی کے نزدیک قیام فرما ہوئے وہیں آپ کا مزار بنا ہے پھر آپ کی اولاد اور دوسرے رشتہ دار وہاں سے اُٹھ کر شمس آباد میں آباد ہوگئے۔
آپ کی وفات ۱۰۱۱ھ ہجری میں ہوئی۔
اختیار الدین چو باصد افتخار
گشت خود مختار در خلد بریں
سن وصال ارتحاش اعظم است
نیز شد از دل عیاں شیخ امین
۱۰۱۱ھ