آپ سلسلہ چشتیہ میں اہل کمال بزرگ ہوئے ہیں بڑی ریاضتیں کیں ملتان سے دہلی آکر قیام فرمایا بری لمبی عمر پائی فرمایا کرتے تھے مجھے ایک بیتے کی آرزو ہے جب پیدا ہوگا پھر میں اس دنیا سے جاؤں گا نہایت کبر سنی میں اللہ نے ایک بیٹا دیا بیٹے کی پیدائش کے بعد اپنی خادمہ کو بلا کر فرمایا گھر میں جو کچھ ہے لے آؤ خادمہ نے کہا آپ کے گھر میں کب کوئی چیز رہتی ہے جو لے آؤں فرمایا آج جو کچھ ملتا ہے لے آؤ خادمہ دو (۲) سیر غلہ اور دو کپڑے لائی آپ نے دونوں چیزیں فقرا کے حوالے کردیں پھر فرمانے لگے آج سماع کو جی چاہتا ہے کسی قوال کو بلا لاؤ خادمہ نے کہا آپ کے پاس کیا ہے جو قوال کو دیں گے آپ نے فرمایا بلاؤ میں اسے اپنی پگڑی اور چادر دے کر خوش کر لوں گا۔اسی اثنا میں اپنے ایک دوست کے گھر چلے گئے وہاں مجلس سماع برپا تھی شریک ہوئے وجد میں آئے رونے لگے بے اختیاری کے عالم میں گھر سے باہر آئے اور گھر آگئے فرمایا آج جمعہ کا دن ہے حجام کو بلاؤ حجامت کرائی غسل کیا دوستوں کو ایک ایک کر کے الوداع کہا قرآن پاک کی ایک منزل پڑھی اور جان جانِ آفرین کو دے دی۔ آپ کی وفات ۹۹۹ھ کو ہوئی۔
چو اسحاق از جہاں رخت سفر بست
بسال رحلت آں شکوہ آفاق
بگو اسحاق مخدوم مکمل
دگر فرما مطیع خاص اسحاق