شیخ مصاحب خاں خرد لاہوری قادری کے باکمال اور صاحبِ کرامت مرید و خلیفہ تھے۔ علم و عمل اور ہدایت و تلقین میں ممتاز الوقت تھے۔ وفاتِ مرشد کے بعد سجادہ نشین ہُوئے اور تادمِ زیست عوام و خواص کی تہذیب و تکمیل میں مصروف رہے۔
احمد شاہ ابدالی کے حملوں اور سکّھوں کی لُوٹ مار کے باعث پنجاب میں ہر طرف بے چینی و بد امنی پھیلی ہُوئی تھی مضافاتِ لاہور کی آبادیاں افغانی لشکر کی غارت گری اور سکّھوں کی تخت و تاراج کی وجہ سے ویران ہورہی تھیں۔ اکثر و بیشتر آبادیاں نقلِ مکانی کر گئی تھیں۔ گرد و نواح کے لوگ آپ کے پاس آئے، طالبِ دعائے اور بچاؤ کی تدبیر کی درخواست کی۔ فرمایا: میر اعصا لے جاؤ اور اپنے گاؤں کے گرد اس سے خط کھینچ دو، اِن شاء اللہ محفوظ رہو گے چنانچہ آپ کی دُعا اور توجّہ سے ایسا ہی ہوا۔ ۱۲۰۶ھ میں وفات پائی۔ مزار موضع بابک وال میں ہے۔
ز دنیا شد چو در خلدِ معلّٰی وصالِ او ز ’’شیخِ رہنما‘‘ جُو ۱۴۰۶ھ
|
|
شہِ عالم ولی جانِ محمّد دگر فرما ’’غنی جانِ محمّد‘‘ ۱۲۰۶ھ
|
|