آپ شیخ عبداللہ شاہ بن شیخ دین پناہ صاحب بسراوی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزندتھے۔بیعت و خلافت شیخ پھلّے شاہ بن شیخ فتح الدین صاحب سلیمانی رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سے پائی۔
جسمانی ورزش
آپ کاقد وقامت بلندوقوی تھا۔جوانی میں جسمانی ورزش کابہت شوق تھا۔ بُگدر اُٹھاتے۔مُنگلی پھراتے۔روزانہ ورزش کیاکرتے بیٹھکیں اور ڈنڈنکالتے۔قوی الامین صاحب یمن و برکت تھے۔کبھی موضع اگرویہ میں اورکبھی موضع مانگہ میں سکونت رکھتے۔
آپ کی بے فرمانی کا نتیجہ
منقول ہے کہ موضع مانگہ موچیوں سے آپ کو بہت محبّت تھی۔ اکثر اُن کے پاس نشست وبرخاست رکھتے۔وفات کے وقت وصیّت کی ۔کہ میر ی قبراپنے دکان پر بنوانا۔اگرتعمیل نہ کروگےتو ویران ہوجاؤگے۔اولادکو بھی کہاکہ اگردکان پر مجھے دفن کروگے تو نذر ونیاز عام آوے گی اورتمہاراروزینہ جاری رہے گا۔اگرامرنہ مانوگے تومفلس الحال اور غریب ہوجاؤ گے۔چنانچہ وفات کے بعد اس امرکی تعمیل کسی نے نہ کی اور آپ کو گورستان میں دفن کردیا۔آخر وہ دکان بھی ویران ہوگیااور اولادبھی غریب الحال ہوگئی۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند شیخ احمد شاہ صاحب ساکن اگرویہ تھے۔
یارطریقت
آپ کے مریدوں سے سیّد غلام حسن بن سیّد نوراحمد صاحب برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ صاحب خلافت تھے۔
تاریخ وفات
شیخ جیون شاہ کی وفات ۱۲۹۸ھ میں ہوئی۔قبرموضع مانگہ اُتلاضلع گجرات میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے۔ "رحمتِ خداآمد"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)