دوسرے شیخ زادے یعنی شیخ کبیر الملۃ والدین کے فضائل خاص میں جو محبت و وفا کے آئینےاور خلفاء و دلا کے پورے فوٹو تھے یہ بزرگ زادہ شیخ عزیز الدین کے چھوٹے بھائی اور شیخ شیوخ العالم کے نواسے ہیں جنہیں نے ابتدائے جوانی سے دم وفات تک حضرت سلطان المشائخ کے سایۂ عاطفت اور نظر مبارک میں پرورش پائی اور کبھی آپ کی صحبت سے جدا نہیں ہوئے آپ خانقاہ کی دیوار کے تلے مقام سکونت رکھتے تھے اور ہمیشہ سلطان المشائخ کے ساتھ دستر خوان پر کھانا کھاتے تھے۔ اگر اتفاقاً آپ دستر خوان بچھتے وقت تشریف نہ رکھتے تو سلطان المشائخ کے حکم سے عبد الرحیم ان بزر گوار کا حصہ ان کے مکان پر پہنچا دیتے۔ ایک دن کا ذکر ہے کہ یہ بزرگوار سلطان المشائخ کی خدمت میں حاضر تھے اور ایک شخص چند کاک آپ کے سامنے لایا۔ سلطان المشائخ نے اقبال خادم کو بلا کر فرمایا۔ کہ انہیں تقسیم کردو۔ اقبال نے تمام حاضرین جلسہ کو وہ کاک تقسیم کر دئیے۔ سب نے اپنا اپنا حصہ کھالیا لیکن شیخ کبیر الدین اسے ہاتھ میں لیے بیٹھے رہے۔ اس وقت حضرت سلطان المشائخ کی زبان مبارک سے تین مرتبہ یہ لفظ نکلے کہ اگر زہدو تقوے میں کوئی شخص صوفی ہے تو مخدوم کبیر الدین ہے۔ شیخ کبیر الدین نے سلطان المشائخ کی بے انتہا محبت کی وجہ سے اپنے بڑے بھائی شیخ عزیز الدین کی صحبت کو ترک کر دیا تھا اور معین مقام میں اپنے تمام عمر عزیز صرف کردی تھی۔ جب آپ نے سفر آخرت قبول کیا تو یاروں کے چوترہ میں مدفون ہوئے۔ رحمۃ اللہ علیہ۔
(سِیَرالاولیاء)