آپ بہت بڑے بزرگ اور صاحب حال تھے ظاہری طور پر لباس شعراء میں گزارا۔ مگر حقیقت میں صاحب عرفان تھے۔
ایک دفعہ دریا میں سخت طغیانی آئی آپ جس گاؤں میں سکونت پذیر تھے موجوں کی زد میں آگیا لوگوں کو خطرہ لاحق ہوگیا کہ دریا گاؤں کو بہا لے جائے گا آپ کے پاس صورت حال بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا۔ میرا خیمہ دریا کے کنارے لگایا جائے ان شاء اللہ دریا ہٹ جائے گا ایسا ہی کیا۔ پانی اپنی جگہ سے ذرہ بھر آگے نہ بڑھا سفینۃ الاولیاء کے مولّف نے آپ کا سن وفات ۸۰۳ھ لکھا ہے مگر تذکرۃ العاشقین نے ۸۰۲ھ لکھا ہے آپ کا مزار پر انوار تبریز میں واقع ہے۔
شیخ کامل کمال دین نبی گفت دل بہر سال ترحیلش ہم قبول دگر رقم کردم
|
|
بود اہل جمال و جاہ و جلال گوز ہے آفتاب بدر کمال ۸۰۳ھ منغ حسن ماہتاب جمال ۸۰۲ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)