شیخ ماہی شاہ رنملوی رحمتہ اللہ علیہ
شیخ ماہی شاہ رنملوی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
فرزند اکبر شیخ موج الدین بن شیخ محمد حافظ بن شیخ محمد شفیع بن شیخ عنایت اللہ صاحب بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ آپ کی بیعت طریقت شیخ بڈھابن شیخ فیض بخش صاحب سلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔ انہیں سے خلافت پائی۔
عبادت و ریاضت
آپ دریائے چناب میں کھڑے ہوکر یادِ اِلٰہی کیاکرتے۔پاؤں بوجہ سَردی کے پھٹ جاتے۔اتنے گہرے زخم ہو جاتے کہ انگلی کا سرااس میں داخل ہوسکتا۔رات کو ننگے پاؤں گردونواح کے مواضعات کی سیروسیاحت کرتے۔ساری رات بیداررہ کر عبادت کرتے۔
کرامات
سانپ کاٹے کااثرنہ ہوا
منقول ہے کہ ایک رات آپ دریاپرعبادت کے لیے جارہے تھے۔آپ کو سانپ نے ڈس دیا۔لیکن چونکہ پاؤں میں جوتی تھی۔اس لیے معمولی اثرہوا۔آپ نے جوتی اتارکرپاؤں آگے کردیااورفرمایاکہ لے بیٹا!اچھی طرح ڈنگ کرلے۔مگرپھرسانپ نے ڈنگ نہ کیا۔
ایک وقت میں کئی جگہ ظہور
آپ ایک وقت میں کئی جگہ موجودہوتے۔مثلاً شام کی روٹی اپنے گھربمقام رَن مل کھاتے۔تواُسی تاریخ اوروقت کو سیالکوٹ وغیرہ دورشہروں کے لوگ کہتے کہ آپ نے ہمارے پاس کھاناکھایاہے۔
رات کو دریائے چناب کے کنارہ پر سیرکرتے اِلّااللّٰہکانعرہ موضع سلہوکے لگاتے۔اسی وقت رسول نگرمیں ہوتے۔اسی وقت دریاکے اِس طرح موضع دھبولہ میں ہوتے۔ہرایک گاؤں کے لوگ نعرے کی آواز سنتےاورآپ شب دیہات میں گشت کرتےاوراگرکسی آدمی کو باتیں کرتاہوایا
جاگتامعلوم کرتے۔توفرماتے بیٹا۔تم سو رہوماہی جاگتاہے۱؎۔
۱؎ماہی سے مراد ذاتِ حق ہےلَاتَاخُذُ ہٗ سِنَۃً وَّ لَانَوم۔نیزآپ کانام بھی ماہی شاہ تھا۱۲۔ سیدشرافت۱۲۔
دریاسے پایاب گذرنا
منقول ہے کہ آپ دن کو زیادہ تردریاکے پتّن(گھاٹ)پرہی رہا کرتے تھے۔مَلّاح لوگ جو بیڑیاں چلاتے۔توہرایک پُورکایک ٹکہ نذرانہ آپ کو دے دیاکرتے۔ ایک روز انہوں نے ٹکہ نہ دیا۔کشتی دریاکے درمیان جاکررک گئی۔ہرچندانہوں نے کوشش کی ۔ مگرچل نہ سکی۔آخر انہوں نے آوازدی ۔یاحضرت آکر اپناٹکہ لے جاؤ۔آپ چلے توگھٹنوں تک پانی آیا۔حالانکہ پانی بہت گہراتھا۔جب آپ نے ٹکہ وصول کرلیا۔توکشتی روانہ ہوگئی۔
ایک شخص کودریاسے گذارنا
باباموج الدین بن میہوں ترکھان ساہنپالوی بیان کرتاٹھاکہ ایک بار میرادادامیاں جمعہ ترکھان رسول نگرگیاہواتھا۔کہ اُس روزدریامیں سیلاب آگیا۔راستہ بند ہوگیا۔ وہ مایوس ہوگیا۔اتنے میں آپ بازارمیں چلتے پھرتے اُس کو مل گئے۔آپ نے پوچھامیاں جمعہ یہاں کیوں کھڑے ہو۔آؤ اپنے گاؤں کو چلیں۔اُس نے عرض کیا۔یاحضرت طغیانی کی وجہ سے آج کشتی پار نہیں جاسکتی۔آج راستہ بند ہوگیاہے۔اِس لیے مجبوراًیہاں رُک گیاہوں۔آپ نے فرمایا۔ میرے ساتھ آؤ۔میں نے ایک جگہ سے جھاگ (چھوٹاپانی) دیکھی ہوئی ہے۔وہاں سے گذرجائیں گے۔دریاپرآکرفرمایا۔میرے پیچھے پیچھے چلے آنا۔دائیں بائیں نہ ہوناچنانچہ سارادریاپایاب گذارکر اُس کو کنارہ پر پہنچادیا۔گھٹنوں سے اُوپرپانی نہ آیا۔
بانجھ بھینس کاشیردارہونا
منقول ہے کہ ایک روز آپ سیر کرتے ہوئے ساہنپال شریف میں مِہراحجام کے گھرتشریف لے آئے۔اس نے عرض کیا۔یاحضرت !میری جھوٹی(بَھینس نوعمر) باردارنہیں ہوتی۔دُعاکریں کہ باردارہوجائے۔آپ نے پوچھااگرباردارہوگئی تو کیاہوگا؟عرض کیا سُو پڑے گی۔(بچّہ جَنے گی)پوچھااگرسُوپئی توپھرکیاہوگا۔اُس نے عرض کیاپھردودھ دے گی۔ ہم بھی پیئیں گےاورآپ کو بھی پلائیں گے۔آپ نے فرمایاکہ یہ تو لمباکام ہے۔پہلے باردارہو۔پھرایک سال گذارکرسُوئے۔پھرکہیں جاکردُودھ کامنہ دیکھیں۔میرے خیال میں توبہتریہی ہے کہ دُودھ ہی طلب کریں۔کیونکہ اصل مقصد تودودھ ہی ہے۔آپ نے جھوٹی کی پشت پر ہاتھ پھیرااور فرمایا دودھ دیاکرامرالٰہی سے اس کے تھنوں میں دُودھ پڑگیا۔اس کے بعد بارہ سال تک متواتردودھ دیتی رہی اورکبھی باردارنہ ہوئی۔
سادہ مزاجی
منقول ہے کہ جوٹکے آپ کو ملّاحوں سے وصول ہوتے۔وہ موضع ٹھٹھہ کدھی والہ میں لے جاکر مسمّی شہابل تیلی کے پاس امانت رکھ دیتے۔وہ ایک چاٹی میں رکھ دیتا۔دس بارہ روزکے بعد جاکراُس کو فرماتےہمارے ٹکے لاؤ۔جب وہ لاتاتوآپ شمارکرتے۔ایک۔دو۔تین۔ چار۔پانچ۔پھرفرماتے بس پورے ہیں لے جاؤ ۔اسی طرح جب کبھی شمارکرتے تو پانچ تک ہی گنتے۔ اُس کو معلوم ہوگیاکہ آپ کو پانچ سے آگے حساب نہیں آتا۔لہذاوہ سب ٹکے خود خرچ کرلیتا۔ صرف پانچ ٹکے رہنے دیتا۔مگرآپ کو اس کا کچھ خیال نہ ہوتا۔
عملیات
چَندری کے واسطے
آپ چَندری کے واسطے یہ دَم کیاکرتے۔
"کرکرونی بَر برونی دُورشو۔خدائے تعالیٰ بزرگ ست
توبزرگ مشو پیغمبر مااز دنیاسفرکردہ است تو نیز بَرد"۔
اشعار گوئی
آپ گاہ بگاہ پنجابی میں شعر بھی کہاکرتے ۔یہ دوعدددوہڑے آپ کی زبان سے دستیاب ہوئے ہیں۔
دوہڑہ
تیرے نال نہ دنیاوالاہورنہیں کجھ میرا |
جویں سبھے اُڈگھراں نوں جاندے راتیں کیابسیرا |
نال محبّت اگے بدھی کی لیندی کجھ تیرا |
ماہی شاہ تیریاں جِھڑکاں کولوں انہاں وت نہ کیتاپھیرا |
دوہڑہ
ولوچہ سِک چروکی آہی میں نیہوں کِتے ول لاواں |
جانی میں نال اویہی کیتی جیوں یوسف نال بھراواں |
اوہدانام دھیاون کوئی کرکے سخن کوڑاواں |
ماہی شاہ اُٹھ ونجہ گھراں نوں ڈھونڈن کِتوِل جاواں |
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزندشیخ گوہرشاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
یارِ طریقت
آپ کے ایک خلیفہ سید حافظ شرف الدین بن سید امام بخش صاحب برخورداری رحمتہ اللہ علیہ ساکن مِیروَہ متصل لالہ موسیٰ ضلع گجرات۔
مدفن
شیخ ماہی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ۱۲۸۸ھ ہجری میں ہوئی۔مزار گورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔