آپ بھی شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے۔ آپ کے والد ہرات کے علاقے سے ہندوستان میں آئے اور قصبہ اجولی میں قیام کیا۔ اور آپ کو شیخ نصیر الدین سے خرقۂ خلافت ملا۔
ایک دفعہ آپ بہڑاہچ میں اپنے حجرے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ حجرے کو چٹخنی لگا کر بند رکھا ہوا تھا۔ آپ نے اچانک دیکھا کہ ایک جوگی اپنے تمام بدن پر خاکستر ملے ہوئے حجرے کے کونے میں بیٹھا ہوا ہے۔ حضرت شیخ نے یونہی نظر ڈالی معلوم کیا کہ یہ جوگی اپنے تصرف سے میرے حجرے میں آبیٹھا ہے آپ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ دی اور اللہ، اللہ کرنے میں مشغول رہے۔ آخر جوگی اٹھا اور سلام عرض کیا۔ شیخ نے سلام کا جواب دیا جوگی نے آگے بڑھ کر آپ سے مصافحہ کیا اور حضرت شیخ سے باتیں کرنا شروع کیں حضرت شیخ اپنے حجرے میں جس طرف نگاہ ڈالتے ہر طرف ہر چیز سونے کی دکھائی دیتی تھی۔ مگر شیخ نے کسی چیز کی کوئی پرواہ نہ کی۔ جوگی نے سمجھا کہ شیخ بے پرواہ سا آدمی ہے۔ آگے بڑھا شیخ کے قدم چومے اور کہنے لگا میں تو صرف آپ کو آزما رہا تھا۔ یہ کہہ کر کلمہ پڑھا مسلمان ہوا اور شیخ کا مرید ہوگیا۔ ایک دن شیخ نے جوگی کو کہا اب وہی کام کرو جوگی نے بڑا زور لگایا مگر کوئی چیز سونے کی نہ بن سکی۔
ایک بار عزیز نامی ایک آدمی حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے علم کیمیا آتا ہے اگر آپ کہیں تو میں آپ کو سکھادُوں لیکن حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے انکار کر دیا وہ کہنے لگا میرے پاس تھوڑا سا اکسیر موجود ہے۔ یہ رکھ لیں۔ اس سے ایک زرّہ ایک من لوہے پر پھینکیں تو وہ سونا بن جائے گا۔ شیخ نے اپنے بھانجے علاؤالدین کو بلایا اور کہا کہ اس شخص کو دھکے دے کر گاؤں سے نکال دو۔
آپ کی وفات ۸۲۷ھ ہجری میں ہوئی اور آپ کی عمر سو سال سے بھی زیادہ تھی۔
چون محمد شیخ متوکل امین
رفت از دنیا بفردوس برین
گفت سرور سال نقل آنجناب
مرشد کامل محمد اہل دین