آپ کشمیر جنت نظیر کے اولیاء کبار میں سے تھے۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد طلب خدا وندی میں نکلے سفر کیے۔ حرمین الشریفین پہنچے۔ حج کیا۔ زیارت روضہ منورہ کی واپس کشمیر آئے۔ اور شیخ بابا ولی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوکر مرید ہوئے۔ ابھی تکمیل حاصل نہ ہوئی تھی۔ کہ حضرت مرشد کا انتقال ہوگیا۔ خواب میں حضرت مرشد نے حکم دیا کہ وہ شیخ خلیل اللہ جو حضرت شیخ حسنی خوارزمی کے خلیفہ تھے۔ کی خدمت میں جائیں۔ شیخ موسیٰ کشمیر سے بلخ پہنچے۔ مگر وہاں پہنچنے سے پہلے پہلے حضرت شیخ خلیل اللہ کا انتقال ہوچکا تھا۔ آپ کو بڑا افسوس ہوا۔ اور اس تلاش حق میں بڑے مایوس اور حیران ہوئے۔ الہامی طور پر آپ کو حکم ہوا کہ حضرت شیخ پایندہ ساکڑی کبروی قدس سرہٗ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ گئے اور مرید ہوگئے۔ تین سال تک آپ کی خدمت میں رہے۔ پایۂ تکمیل کو پہنچے خرقہ خلافت حاصل کیا۔ اور کشمیر میں چلے آئے۔ دل میر میں سکونت اختیار کرلی۔ ایک خانقاہ تعمیر کرائی عبادت حق میں مشغول ہوگئے۔ خلق خدا کو ہدایت دینے لگے۔ اکثر ارباب عقیدت سحری کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ اور آپ کے ساتھ نماز تہجد ادا کرتے شیخ جماعت کراتے ہربات حضرت شیخ موسیٰ کی خانقاہ میں ہی مخصوص تھی۔ کہتے ہیں کہ دو سو سے زیادہ احباب نماز تہجد کی جماعت میں شرکت کیا کرتے تھے۔
تواریخ اعظمی نے آپ کی تاریخ وفات ۱۰۲۶ھ لکھی ہے آپ کا مزار بابا ولی کے مزار کے ساتھ ہے۔
شیخ موسےٰ موسےٰ ثانی ولی سال ترحیلش بسرور شد عیاں ۱۰۲۶ھ
|
|
شد چو از دنیا بفردوس بریں متقی راھنما موسےٰ دین ۱۰۲۶ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)