شیخ موتیانوالہ بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ
شیخ موتیانوالہ بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ کا نام غلام حسین لقب موتیانوالہ تھا۔شیخ غلام حسین بن شیخ بڈھاصاحب بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ تھے۔
تاریخ ولادت
آپ نے ۱۲۶۷ھ مطابق ۱۸۵۱ء موافق ۱۹۰۷بکرمی میں ولادت پائی۔
ریاضت و مجاہدہ
آپ نے عمربھرمیں ریاضات ومجاہدات بہت کئے ۔کشمیر کے پہاڑوں میں کئی چلّےکئے۔خلوت گزینی اختیارکی۔صاحب رعب و اقبال تھے۔
شیرکا سلام کرنا
آپ اکثر علاقہ پونچھ میں رہاکرتے۔کہاجاتاہے کہ ایک مرتبہ شیرآپ کے سلام کو آیا۔
طریق ملامتیہ کی روش
آپ طریق ملامتیہ اختیارکئے ہوئےتھے۔بعض اوقات شراب بھی پی لیاکرتے۔
فائدہ
یادرہے کہ شراب قطعاً حرام ہے۔جن بزرگوں کے متعلق کتابوں میں مذکورہےکہ وہ کسی حالت میں شراب پی لیاکرتے تھے۔یہ اس کی حِلّت کی دلیل نہیں ہوسکتا۔بلکہ وہ لوگ خود بھی اس کو حلال نہیں سمجھتے تھے۔ان کا پینابطورمعالجہ یا ازقبیل فمن اضطرّ غیرباغٍ ولاعاد فلااثمہ علیہ سمجھاجاسکتاہے۔ چنانچہ
۱۔شیخ مسعود نخاسی رحمتہ اللہ علیہ شراب پیاکرتے تھے۱؎۔
۱؎اخبارالاخیار ص۲۸۹۔سید شرافت
۲۔شیخ عین الدین قتال فرزند ومرید شیخ سعداللہ کیسہ دراز رحمتہ اللہ علیہ شراب پیتے تھے۔حتیٰ کہ وضو کا پانی اور دریاکاپانی اورکنوئیں کاپانی سب شراب ہوجاتاتھا۱؎۔
۳۔شیخ عیسےٰ مشوافی رحمتہ اللہ علیہ شراب پیتے تھے۲؎۔
شاید کسی اہل دل نے ایسے لوگوں کے لیے کہاہو
درد ہاں خمروبدل یادِ خدا |
ایں چنیں خمرے چرانبودروا |
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند شیخ غلام حیدرصاحب رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
شیخ غلام حیدرصاحب رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فرزندشیخ پیرحسین صاحب اس وقت ۱۳۷۵ھ میں موجودہیں۔منشیات کااستعمال کرتے ہیں۔ان کا ایک لڑکاصاحبزادہ امیر حسین نوجوان موجود ہے۔ وہ منشیات سے محترز رہتاہے۔اوردربارسلیمانیہ پرڈیرہ رکھتاہے۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔شیخ میراں بخش بن شیخ رکن الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل ضلع گجرات
۲۔شیخ فیض احمد بن شیخ غلام حسن صاحب سلیمانی برادرخود رحمتہ اللہ بھلوال شریف سرگودھا
۳۔سید ابراہیم بن سید نورالدین صاحب برخورداری رحمتہ اللہ علیہ چک جانی ضلع گجرات
۴۔میاں غلام مرتضےٰ بن میاں غلام حسن صاحب سچیاری رحمتہ علیہ نوشہرہ شریف گجرات
۵۔میاں محمد الدین بن میاں غلام حسن صاحب سچیاری رحمتہ اللہ علیہ نوشہر ہ شریف گجرات
۶۔سید مبارک شاہ بن سید حسین شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ شہیداں والی گجرات
واقعہ وفات
آپ کی وفات موضع سینسہ متصل براہٹلہ ضلع میرپورآزاد کشمیر میں بخانہ کرم دین گلگو ہوئی۔میرپور کے ایک کھتری نے آپ کے خادِم حاکم نام کے ہاتھ سے آپ کوزہردلوایا۔ جس سے جان بر نہ ہوسکے۔
۱؎تذکرہ اولیائے ہند جلد اص ۱۵۱ ۲؎تذکرہ اولیائے ہند جلد ۲ ص ۹۴ سیدشرافت
فائدہ
زہرسے مرناشہادت حکمی کادرجہ ہے۔اس کوشہادت خفی کہتے ہیں۔کئی بزرگوں کوزہردیاگیاہے۔
۱۔حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ کو دشمنوں نے زہردے کر شہیدکیا۱؎۔
۲۔شیخ عبداللہ انصاری سلطان پوری رحمتہ اللہ علیہ کودشمنوں نے زہردے کرماردیا۲؎۔
نعش سے خوشبو آنا
آپ کے چھوٹے بھائی شیخ فیض احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کہاکرتے تھےکہ آپ کی وفات کے وقت میں پاس موجودتھا۔آپ نے وصیّت کی کہ میری نعش اپنے آباؤاجدادکے پاس چاوہ میں دفن کرنا۔چنانچہ میں نے نعش وہاں سے اُٹھوالی ۔راستہ میں تیسرے دن جسم سے بدبو آنی شروع ہوگئی۔حتیٰ کہ سب لو گ بدبوسے بیزارہوگئے۔میں نے سب لوگوں کو دُورہٹاکر آپ سے مخاطب ہوکرکہاکہ ہم لوگ توآپ کو بزرگ سمجھتے ہیں۔اگرآپ نے مُردارکی طرح بدبوپَھیلانی تھی تو ہم کو کیوں کہاکہ مجھے واپس پہنچانا۔بس میرایہی کہناتھاکہ نعش سے خوشبوآنی شروع ہوگئی۔ہم بائیس روز میں وطن پہنچے۔متواترخوشبوآتی رہی اور لوگ زیارت سے مشرّف ہوتے رہے۔
تاریخ وفات
شیخ موتیانوالہ کی وفات بروز جمعہ ۔چوتھی ذیقعد ۱۳۲۴ھ مطابق ۲۱ دسمبر ۱۹۰۶ء موافق۷ پوہ ۱۹۶۳ بکرمی میں ہوئی۔آپ کی قبرچاوہ شریف ضلع سرگودہامیں اپنے باپ دادا کے پاس ہے۔
مادہ ہائےتاریخ ۱۔آیت شریف الصابرین والصادقین والقانتین
۲۔ "تصویرحیات"۔
۱؎مسالک السالکین جلد۱ص ۱۸۳ ۲؎تذکرہ اولیائے ہند جلد ۲ ص ۸۴ سید شرافت
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)