آپ شیخ شاہ محمد بن شیخ شرف الدین صاحب ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے بیٹے تھے۔بچپن میں نظربندہوگئی تھی۔قرآن مجید کے چند سیپارے حضرت سیدہ محمد بی بی صاحب بنت سید محمد امین صاحب برخورداری رحمتہ اللہ علیہ سے پڑھے۔
عادات
آپ رمضان شریف کے روزے بڑی پابندی سے رکھتے۔آپ کی زبان سیف تھی۔لوگ مخالفت کرنے سے جھجکتےتھے۔سادہ طبیعت ۔منکسرالمزاج تھے۔
دانشمندی
آپ باوجودنابیناہونے کے اپنے تمام گاؤں کے گھروں میں بغیر لاٹھی کے اور بغیرکسی کاہاتھ پکڑنے کے خود بخود چلے جاتے۔بان بڑاعمدہ باریک بٹ لیاکرتے۔گائیں رکھنے کا شوقتھا۔اُن کے لیے چارہ گھاس وغیر ہ لے آتے۔صرف ہاتھ لگانے سے اپنے مویشی پہچان لیتے۔ دودھ دوہ لیتے۔چارہ کُترلیتے۔
ایک بار ماہ چیت میں رمضان شریف کا مہینہ تھا۔مغرب کی نماز ہم نے مسجد میں پڑھی ناگہاں سخت سیاہ آندھی چڑھ گئی۔تمام نمازی مسجد میں گِھرگئے۔سب اندھیر ا چھاگیا۔کوئی چیز نظرنہ آتی تھی۔ آپ چونکہ نابیناتھے۔آپ کو اندھیرےکاتوکوئی خطرہ ہی نہیں تھا۔آپ مسجد سے باہر نکل پڑے۔ میں نے کہا آپ کہاں چلےہیں۔باہر تو سخت اندھیری ہے کہیں اڑا لے جائے گی۔کہامجھے اندھیرے اور اندھیری سے کیا؟ میں نےکہاتوپھرمجھے بھی ساتھ لے چلیں۔میں نے اپنامنہ سر لپیٹ لیا۔ آنکھیں ڈھانپ لیں۔آپ نے مجھے ہاتھ سے پکڑلیااورگلی کوچوں کے موڑوں سے بخوبی پھرتے پھراتے مجھے ہمارے گھرپہنچاکر اپنے گھرگئے۔میں اس بات سے حیران تھاکہ خداکی قدرت ہے۔
میں آنکھوں والاہوکر معذور ہوں اورآپ نابیناہوکر ہماری مجھے رہنمائی کررہے ہیں۔
آپ تمام عمر تارک مجرد رہے۔
تاریخ وفات
شیخ محمد عالم کی وفات ہفتہ ستارہویں محمد ۱۳۶۸ھ میں ہوئی قبرگورستانِ ناشاہیہ میں ہے۔
مادہ ہائے تاریخ ۱۔آیت شریف ان المتقین فی جنات وعیون
۲۔ "شہنشاہِ بہشت"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)