آپ شیخ بودلےشاہ بن شیخ حمزہ شاہ صاحب جوکالوی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔اپنے دادا صاحب شیخ حمزہ شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو بھی دیکھاتھا۔
فقرومسکنت
آپ کےدل میں دنیاکی محبّت نہ تھی۔اہل فقر۔مسکین طبع۔کامل درویش تھے۔موضع ساہن پال شریف میں سکونت پذیرہوئے۔
طاعون کادُورہونا
منقول ہے کہ آپ کی وفات کے بعدایک مرتبہ اس علاقہ میں طاعون پھیل گئی۔ساہن پال میں بھی موتیں واقع ہونےلگیں۔ایک رات میاں صلاح ترکھان ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کوخواب آیاکہ گاؤں کے پاس کسی افسرنے آکرخیمے لگوائے ہیں اور شیخ ناصرالدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ اُس کوجِھڑک فرمارہے ہیں:
"ابے نٹروا۔یہاں سے تنبواکھاڑلے"۔
چنانچہ اُس نے خیمے اٹھالئےاور آگے چلاگیا۔میاں صلاح نے سمجھ لیاکہ اب آپ کی برکت سے طاعون چلی جائے گی۔چنانچہ اسی طرح ہوا۔چندروز میں امن وامان ہوگیا۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
۱۔شیخ شرف الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ۔
۲۔شیخ دین علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ۔
مدفن
شیخ ناصرالدین کی وفات ۱۲۷۶ھ میں ہوئی ۔قبرساہنپال شریف گورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)