آپ ظاہری اور باطنی کمالات کے مالک تھے۔ ہزاروں لوگ بلکہ لاتعداد مخلوق آپ کی صحبت سے خدا رسیدہ ہوگئے۔ تذکرۃ القد ماء کے مولّف (یہی بزرگ مخبرالواصلین کے مصنّف ہیں) فرماتے ہیں کہ دیو جن طیو رو د حوش آپ کے زیر فرمان تھے۔ ایک دن آپ کی مجلس میں کیمیا گری کے موضوع پر بات ہو رہی تھی۔ شیخ نے زمین سے تھوڑی خاک اٹھائی۔ ایک خادم کے ہاتھ پر رکھی۔ دیکھتے دیکھتے زر خالص بن گئی۔ ایک دن آپ نے برف کے ٹکڑے پر نگاہ ڈالی تو وہ سبز زمرد بن گیا۔ آپ کے ہاتھ میں تسبیح کے دانے یاقوت خالص بن گئے۔
ایک شخص ایک دوسرے علاقہ سے اکبر آباد حاضر ہوا۔ حضرت شیخ ناظر کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا حضور میرے علاقے میں اس سال بارش نہیں ہوئی۔ سارا علاقہ قحط کی زد میں ہے۔ لوگ اور مویشی بھوکے مرنے لگے ہیں۔ توجہ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ بارانِ رحمت سے نوازے۔ آپ نے فرمایا ان شاء اللہ اللہ کی رحمت آئے گی۔ وہ شخص اپنے وطن گیا۔ تو معلوم ہوا کہ جس دن شیخ نے دعا کی تھی۔ اسی روز بارش ہوئی تھی۔
ایک دن آپ نے ایک اونٹنی کے خشک پستانوں کو چھویا تو دودھ ٹپکنے لگا۔ اتنا دودھ نکلا کہ خانقاہ کے تمام لوگ سیر ہوگئے۔
ایک دن ایک ضعیف بڑھیا روتی دھوتی حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ حضور میرا ایک کمسن بچہ تھا۔ جو اچانک فوت ہوگیا ہے۔ چونکہ آپ محبوب خداوندی ہیں براۂ کرم میرے بیٹے کو زندہ کریں حضور اٹھے۔ اس بڑھیا کے گھر گئے۔ مردہ بچے کے چہرے سے کپڑا ہٹایا۔ اور دیکھ کر فرمانے لگے۔ یہ بچہ تو زندہ ہے۔ بچے نے اسی وقت آنکھیں کھولیں کروٹ لی۔ اور بیدار ہوکر بیٹھ گیا۔
ایک دن حضرت کے خادم کے ہاتھوں میں ایک چوبی میخ تھی۔ آپ نے فرمایا تمہارے ہاتھ میں مچھلی ہے۔ اس نے کہا۔ حضرت نہیں یہ تو چوبی میخ ہے آپ نے فرمایا۔ غور سے دیکھو۔ یہ تو مچھلی ہے دیکھا تو واقعی وہ مچھلی تھی۔
حضرت شیخ ناظر سپاہیانہ لباس پہنا کرتے۔ ہاتھ نیزہ اور سرپر لوہے کا خود ہوتا بھوک لگتی تو درختوں کے پتے کھاتے شاہجہان بادشاہ آپ کا عقیدت مند تھا۔ شاہی بیگمات بھی آپ سے حسن عقیدت رکھتی تھیں۔ فقہ حنفی پر کاربند تھے۔ طریقت میں سلسلہ چشتیہ۔ قادریہ۔ اور نقشبندیہ اور شطاریہ میں مریدوں کو بیعت فرماتے۔
تذکرۃ القدماء اور مخبرالواصلین میں آپ کی تاریخ وفات تیرہ جمادی الاولیٰ ۱۰۵۷ھ لکھی ہے مزار پر انوار اکبر آباد میں ہے۔
جناب ناظرآن منظور یزدان ولی اعظم آمد سال وصلش ۱۰۵۷ھ
|
|
کہ شد ظاہر از وبس خرق عادات دگر فرما شہِ ملکِ کرامات ۱۰۵۷ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)