آپ حضرت شیخ ید اللہ چشتی قدس سرہ کے مرید تھے اور پھر سید محمد گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوکر روحانی فیض پایا کہتے ہیں جس دن حضرت گیسو دراز کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا۔ اے نوجوان۔ تم کبھی زندگی میں عشق و محبت میں بھی گرفتار ہوئے ہو۔ آپ نے ازرۂ ادب عرض کیا۔ حضور! میں عشق و مح ۔۔۔۔
آپ حضرت شیخ ید اللہ چشتی قدس سرہ کے مرید تھے اور پھر سید محمد گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوکر روحانی فیض پایا کہتے ہیں جس دن حضرت گیسو دراز کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا۔ اے نوجوان۔ تم کبھی زندگی میں عشق و محبت میں بھی گرفتار ہوئے ہو۔ آپ نے ازرۂ ادب عرض کیا۔ حضور! میں عشق و محبت کو کیا جانوں میں تو آپ سے یہ چیزیں حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں آپ نے فرمایا میرے اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ میں تمہارے دل کی کیفیت معلوم کر سکوں اور تمہارے نظریات کا اندازہ کر سکوں تم پردہ نہ ڈالو بلا کم و کاست میرے سوال کا جواب دو۔
آپ نے فرمایا۔ حضور جوانی کے جوش میں مجھے ایک خوبصورت ہندو عورت سے محبت ہوگئی تھی میں اس کو ترستا تھا مسلمان ہونے کے با وجود میں نے زنار پہننا شروع کردیا اور اپنی محبوبہ کے اشارے پر وہاں رہنا شروع کردیا جہاں ہندو عورتیں بلا جھجک جاسکتی تھیں اتنی بات سُنی تو حضرت خواجہ گیسودراز نے اُٹھ کر آپ کو اپنے گلے سے لگالیا اور فرمایا عشق عالی باہمت لوگوں کا شیوہ ہوتا ہے تم نے بڑی بلند ہمتی سے اس راہ کو اختیار کیا ہے اور عشق کی تلخیاں اور بے تابیاں برداشت کی ہیں اب میں تجھے عشق حقیقی کی منازل طے کرانے میں آسانی محسوس کروں گا۔
چنانچہ اسی دن آپ کو بیعت کیا۔ شیخ فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے حجرے میں بٹھایا یہ حجرہ حضرت بختیار کا کی رحمۃ اللہ علیہ کے روضۂ مبارکہ میں ہے اور روحانی تربیت دے کر مرد کامل بنا دیا۔
حضرت شیخ پیارا کی وفات ۸۶۵ھ میں ہوئی۔
چو از دنیا بفردوس بریں رفت
ولی صاحب تفرید پیارا
سرور شد عیاں سال وصالش
ز کامل صاحب التوحید پیارا