حضرت شیخ رفیع الدین علیہ الرحمۃ
عام تذکروں میں حضرت خواجہ باقی باللہ کے ممتاز خلفائے میں صرف مذکورہ بالا چار حضرات کو شامل کیا گیا ہے مگر حضرت شاہ ولی اللہ صاحب علیہ الرحمہ نے اپنی مشہور کتاب میں اپنے آباؤ اجداد کے جو حالات و ملفوظات درج کئے ہیں ان میں شیخ رفیع الدین کے حالات بھی تفصیل سے بیان کئے ہیں کیونکہ وہ آپ کے والد محترم شاہ عبد الرحیم کے نانا تھا۔
شیخ رفیع الدین صاحب کے جدا اعلیٰ شیخ طاہر تھے جو اُوچ شریف دریاست بھاولپور پاکستان) میں مقیم تھے ان کے فرزند شیخ حسن تھے۔ شیخ حسن کے فرزند اجمند شیخ عبد العزیز قادری تھے۔ شیخ عبد العزیز کے صاحبزادے شیخ قطب العالم تھے جو شیخ رفیع الدین کے والد محترم تھے[1]
شیخ رفیع الدین نے سب سے پہلے اپنے والد قطب العالم سے طریقہ چشتیہ و قادریہ کی تعلیم حاصل کی۔ نیز شیخ نجم الحق[2] کی صحبت میں بھی رہے، اس کے بعد اپنے والد صاحب کی ترغیب پر خواجہ محمد باقی کی صحبت میں رہنے لگے۔
شیخ صاحب موصوف علوم ظاہریہ باطینہ کے جامع تھے۔ کتب تصوف پر ان کی نظرگہری تھی شاہ عبد الرحیم (والد بزرگوار شاہ ولی اللہ)فرماتے ہیں:‘‘خواجہ صاحب(باقی باللہ)شیخ رفیع الدین محمد کی طرف حد سے زیادہ متوجہ تھے اور شیخ صاحب جو بات کہتے تھے اسے مان لیتے تھے۔ چنانچہ شیخ رفیع الدین صاحب کی جب پہلی بیوی کا انتقال ہوا تو (تھوڑے دنوں بعد)ان کا رشتہ شیخ محمد عارف بن شیخ غفور علیہ الرحمہ اعظم پوری کی لڑکی سے مقرر ہوا۔ شیخ صاحب نے خواجہ باقی باللہ سے شادی میں شرکت کی درخواست کی خواجہ صاحب نے جسمانی ضعف کا عذر کیا۔اس پرشیخ صاحب نے کہا‘‘اگر آپ تشریف نہیں لیجائیں گے تو میں بھی (شادی کرنے کے لیے )نہیں جاؤں گا۔’’لہٰذا شیخ صاحب کے بیحد اصرار پر خواجہ صاحب اعظم پور گئے۔
جب اس علاقہ کے صوفیائے کرام اور روحانی بزرگوں نے خواجہ صاحب کی آمد کی خبر سنی تو تمام بزرگ وہاں جمع ہوگئے بلکہ اس علاقہ سے ایک سو کوس کے فاصلہ تک کے روحانی بزرگ اس محفل میں شریک ہوئے۔ اس طرح اس زمانے میں صوفی حضرت کا ایسا عظیم الشان اجتماع ہوا جو اس سے پہلے بھی سننے میں نہیں آیا تھا۔راقم الحروف(شاہ ولی اللہ)‘‘حضرت ایشا(شاہ عبد الرحیم والد بزرگوار)کی الدہ ماجدہ انہی بیوی کے بطن سے پیدا ہوئیں۔’’[3]
شیخ رفیع الدین صاحب حضرت خواجہ باقی باللہ کے چھوٹے صاحبزادے خواجہ خورد کے استاد بھی تھے جیسا کہ ہم خواجہ خورد کے حالات میں ان کے بعض واقعات کا تذکرہ کرینگے۔
[1] شیخ عبد العزیز وہی ہیں جن کی درگاہ دہلی میں ہے ۔ اور وہاں خواجہ باقی باللہ تلاش مرشد میں مقیم ہوئے تھے اور شیخ قطب العالم کے ساتھ رہتے تھے اور ان کی بشارت پر آپ خواجہ امکنگی کے پاس بخارا گئے تھے ۔
[2] شیخ نجم الحق شیخ عبد العزیز کے سب سے بڑے خلیفہ تھے۔ شیخ قطب العالم نے انہی کے ہاتھ پر بیعت کی تھی نیز انھوں نے خواجہ محمد باقی سے بھی روحانی فیض حاصل کیا تھا۔
[3] انفاس العارفین ص ۱۷۳
(حیات باقی)