کنّیت ابوسعید اسمِ گرامی علی بن سعید بن عبدالخلیل لالا تھا۔ غزنی کے رہنے والے تھے آپ کے دادا حضرت حکیم سنائی کے بیٹے تھے اور وہ شیخ نجم الدّین کبریٰ کے مرید تھے شیخ احمد یسوی خواجہ ابو یوسف اور دوسرے مشائخ کی صحبت سے فیض پایا تھا آپ نے ایک سو چوبیس بزرگانِ دین سے خرقہ تبرک حاصل کیا تھا ہندوستان میں آئے تو رتن ھندی ابوالرضا قدس سرہ کی صحبت میّسر آئی آپ کا مزار حصار میں تتباہ کے مقام پر ہے آپ نے حضرت ابوالرضا سے وہ شابہ مبارک لیا جو رتن ہندی کو حضور نبی کریمﷺ سے ملا تھا۔
آپ کی وفات سوم ماہ ربیع الاوّل ۶۴۲ھ کو ہوئی مزار غزنی میں واقع ہے۔ سلطان محمود غزنوی کے مزار کے پہلو کے ساتھ ہے صاحب سکینۃ الاولیاء شہزادہ داراشکوہ بذاتِ خود غزنی گئے آپ کے روضے کی زیارت کی آپ کے مزار کے ساتھ شیخ ملک یاریرندہ خواجہ شمس العارفین۔ شیخ اجّل شیرازی۔ حکیم سنائی غزنوی۔ امام محمد حداد۔ ابی محمد اعرابی۔ خواجہ محمد باغیان (م ۴۴۷ھ) خواجہ احمد مکی۔ شیخ بہلول خواجہ ابی بکر بلغاری اور شیخ عثمان جلالی (والد گرامی حضرت داتا گنج بخش لاہوری) ختم الاولیا خواجہ حاجی بلدی خواجہ اقبال تاج الاولیا خواجہ میر قالی زمان قدس سرہم کے مزارات کی بھی زیارت کی۔
آں رضی الدین علی لا لا ولی گفت تاریخ وصالش او خرد
|
|
وصف او بیرون ست ازگفت و شنید سید اکرم علی ابن سعید ۶۴۲ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)