حضرت شیخ سعدالدین ترک وتجریدمیں یگانہ روزگارتھے۔
تعلیم:
آپ کونحووصرف،فقہ،حدیث اورتفسیرمیں دستگاہ حاصل تھی،علم ظاہربہت محنت سےحاصل کیا، آپ مولانااعظم کےشاگردتھے،جن کامشہورعلماءمیں شمارتھا۔آپ نے"عوارف المعارف"ان سے پڑھی،حضرت شاہ میناسےاکثرعرض کیاکرتےتھےکہ۔۱؎
"حضرت مخدوم کومعلوم ہےکہ اس کتاب کےالفاظ کی تصحیح کےلئےطبع بندہ کافی ہےاور معانی کا سمجھناخودان کےاحوال شریف کاخاصہ ہے،اب ملاؤں سےپڑھناکس لئے"۔
حضرت شاہ مینانےفرمایا۔
"بابادیانت نہیں ہے۔کہ علم کےباوجودترک تعلم کریں اوراپنےعلم پر اکتفاکریں"۔
بیعت وخلافت:
آپ حضرت شاہ میناکےمریداورخلیفہ ہیں۔
وفات:
آپ نے۸۸۲ھ میں رحلت فرمائی۔مزارخیرآبادمیں ہے۔
مریدین:
آپ کےخاص خاص مریدین حسب ذیل ہیں۔
شیخ صفی،شیخ مبارک سندیلوی،شیخ اللہ دیاخیرآبادی۔
سیرت:
آپ جامع کمال شریعت وطریقت تھےاورعلوم ظاہری وباطنی سےآراستہ تھے۔آپ نےبہت سی کتابیں لکھی ہیں۔آپ کی مشہورتصانیف حسب ذیل ہیں۔
شرح مصباح،کافیہ،حسامی،بزودی۔
آپ نےرسالہ مکیہ پرایک شرح لکھی ہے،جس کانام "مجمع السلوک"ہے،اس میں اپنےپیرومرشد حضرت شاہ میناکےحالات وملفوظات بھی قلمبند کئےہیں۔۱؎
حواشی
ا؎اخبارالاخیار(اردوترجمہ)ص۳۹۶
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)