آپ حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں علوم مروجہ کی تکمیل کے بعد حضرت شیخ کی خدمت میں رہے آپ نے اپنی تربیت میں ایک چلہ کرایا۔ دوسری بار چلہ میں بیٹھے تو حضرت نجم الدین خود دروازے پر تشریف لے گئے دروازے کو کھٹکھٹا۔ اور فرمایا۔ سیف الدین! اٹھو۔ خلوت کدے سے باہر آؤ تم تکمیل کو پہنچ چکے ہو۔
مَنَم عاشق مراغم ساز گار است
|
|
تو معشوقی ترابَا غم چہ کار است
|
آپ خلوت کدہ سے باہر آئے اور حضرت شیخ کی اجازت سے بخارا چلے گئے۔
نجم الدّین کبریٰ کے ایک مرید نے ملک خطا سے ایک خوبصورت کنیز بطور تحفہ بھیجی اور شیخ نے اعلان کیا کہ آج کی رات ہم لذات مشروعہ سے لطف اندوز ہونا چاہیے ہیں تمام درویش بھی ہماری طرح ریاضت ترک کرکے آرام سے رات بسر کریں تمام حضرات اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے مگر شیخ سیف الدین پانی کا ایک لوٹا اٹھائے ساری رات شیخ کے خلوت کدہ کے دروازے پر کھڑے رہے صبح شیخ باہر نکلے سیف الدین کو دیکھا کہ خدمت میں کھڑے ہیں آپ نے فرمایا رات ہم نے کہا تھا کہ سب لوگ عیش و آرام سے رات بسر کریں تم نے یہ کیا کیا سیف الدین نے عرض کی حضرت میرے لیے آپ کے دروازہ پر کھڑے رہنا ہی عیش و آرام ہے شیخ بہت خوش ہوئے اور فرمایا ایک وقت آئے گا کہ بادشا ہاں وقت تمہارے ہم رکاب ہوں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
آپ بہتر سال کی عمر میں ۶۵۶ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار بخارا میں ہے۔
قاتل کفر شیخ سیف الدین کشف انوار شمس انوارست ۶۵۶ھ ۶۵۶ھ
|
|
یافت چوں از جہاں بجنت بار سالِ تاریخ آں شہِ ابرار
|
(خزینۃ الاصفیاء)