آپ چنن شاہ بن شیخ صِدقی شاہ صاحب رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے اور مرید تھے۔ آپ بڑے شہزور طاقتور غیّورتھے۔بڑے بڑے بہادروں کو آپ کے سامنے ہونے کی جرأت نہ ہوتی تھی۔
ذیلدار کوقتل کرنا
آپ کا ابتدائی شباب کازمانہ تھا۔ایک چوری کے اشتباہ میں آپ کو بھی پولیس نے زیرتفتیش رکھ لیا۔مسمّی باہگ سنگھ۱؎ذیلداررسول نگر نے آپ کو گالی بول دی۔ آپ کی غیرت نے خاموش رہناگوارانہ کیا۔فوراً حملہ کرکے تھانیدار کے ہاتھ سے تلوارچھین لی اور اُس سے اُسی وقت باہگ سنگھ کوقتل کردیا۔اوراس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے۔بلکہ جس منہ سے اُس نے گالی دی تھی۔اُس کاآلہ تناسل کاٹ کر اس کے منہ میں دے دیااور خود تلوار لے کر شہر رسول نگرکے اندرداخل ہوگئے۔تمام سکھ اورہندوآپ کے خوف سے اپنے مکانوں کے اندر گھس گئےاوراندرسے دروازے بندکردیئے۔دوتین روز تک آپ پولیس سے گرفتارنہ ہوسکے۔ کئی گاردیں اورآفیسرجمع ہوگئےمگرآپ کو پکڑنے کی کسی کو جرأت نہ پڑتی تھی۔تین روزکے بعد اپنے والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے حکم سے آپ نے تلواردے دی اورگرفتارہوگئے۔
۱؎باہگ سنگھ متولد ۱۸۲۶ء(۱۲۴۱ھ)ولد عطرسنگھ ولد رام سنگھ حسن والیہ اس کو رام نگر(رسو ل نگر) میں دوچاہ جاگیرمیں عین حیات عطاہوئے تھے۔(رؤسائے پنجاب ص ۴۵۴)
قید ہونے کی تاریخ
اِس مقدمہ قتل میں ۱۳۰۰ھ میں آپ کو سزائے آب شور(یعنی کالاپانی)دی گئی۔آپ کے قید ہونے کی تاریخ چوہدری مہردادبن دائم تارڑ ساہنپالیہ ساکن چھوہرانوالہ ضلع گجرات نے یہ لکھی
حالتِ سردارعالم چوں شنید
|
چشمِ مَن پُرآب شدزاری کُناں
|
بودیک سردارباہگ سنگھ نام
|
قتل شدازدستِ سردارعالم آں
|
بدنِ اوباتیغ پارہ پارہ کرد
|
درجہنّم رفت خوک ازخوک داں
|
سال ہجری غین وراؤ قاف بود۱۳۰۰ھ
|
زیں ملک سردارعالم شدرواں
|
یعنی غرق ۱۳۰۰ھ۱؎
رہاہونے کی تاریخ
چھبیس سال قید گذارنے کے بعد صحیح سلامت رہاہوکرآپ واپس وطن آئے۔میرے داداصاحب حضرت سید حافظ محمد شاہ نیک اختربن سید محمد امین صاحب مختار السالکین برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ نےاپنی تالیف کتاب الفوائد میں لکھاہے:
"صاحبزادہ سردارعالم آب شورسے رہاہوکرروضہ پاک حضرت نوشہ صاحبرحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کےلیے پنچشنبہ وقت ظہراٹھائیسویں ذی الحجہ ۱۲۴۶ھکوآئے"۔بلفظہٖ
فقیرانہ حالت
آب شورسے واپس آنے کے بعد آپ کا جسم نہایت دُبلاپَتلارہ گیاتھا۔اُردو بولتے تھے۔درگاہِ باباگلاب شاہ مجذوب رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ پرڈیرہ رکھتے۔
تاریخ وفات
شیخ سردارعالم کی وفات ۱۳۳۸ھ میں ہوئی ۔قبررسول نگرگورستان شیخ پُھلّے شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ میں ہے۔
مادہ تاریخ ہے "ارمغانِ الٰہی"۔
۱؎کتاب الفوائد۱۲ شرافت
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)