حضرت ملاشاہ(رحمتہ اللہ علیہ)
حضرت ملاشاہ(رحمتہ اللہ علیہ) (تذکرہ / سوانح)
حضرت ملاشاہ عمدۃ الاسرارہیں۔
خاندانی حالات:
آپ کےآباؤاجدادکاوطن موضع ارکساء(علاقہ روستاق بدخشاں)ہے۔
والدماجد:
آپ کےوالدماجد کانام ملاعبدی ہے،وہ موضع ارکساء کےقاضی تھے۔۱؎
ولادت:
آپ موضع ارکساءمیں پیداہوئے۔
نام:
آپ کانام شاہ محمد ہے۔
القاب:
آپ کےپیرومرشد حضرت میاں میرآپ کو"محمدشاہ"کےلقب سےپکاراکرتےتھے۔آپ کےپیر بھائی آپ کو"اخوند"کہہ کرپکارتےتھے۔
تعلیم وتربیت:
آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت موضع ارکساءمیں ہوئی۔دینی علوم کےحاصل کرنےمیں آپ نے سخت محنت کی۔
ہجرت:
اپنےوطن ارکساءسےسکونت ترک کرکےآپ کشمیرآئےاوروہاں تین سال قیام کیا۔
تلاش حق:
جب آپ کےدل میں طلب الٰہی کاجذبہ موجزن ہوا،کشمیرسےلاہورتشریف لائےلاہورمیں اپنی جستجو میں کامیاب نہ ہوسکے،ناچارلاہورسےآگرہ روانہ ہوئے۔راستےمیں ایک شخص سےملاقات ہوئی۔باتوں باتوں میں کامل واکمل درویشوں کاذکرآیا۔اس شخص سےآپکوحضرت میاں میرکانام معلوم ہوا،آپ کوافسوس ہواکہ لاہورمیں حضرت میاں میرسےکیوں نہ ملے۔ساتھ ہی ساتھ آپ کوخوشی بھی ہوئی،آپ نےسوچااب منزل دورنہیں ہے،لاہورواپس جاناچاہتےتھےکہ اس شخص نے آپ کو بتایاکہ آگرہ میں بھی ایک درویش ہیں،ان سےملناچاہیے۔
آگرہ پہنچ کرآپ اس شخص کےہمراہ ان بزرگ کےپاس گئے،لیکن آپ کی تسکین نہیں ہوئی۔ آگرہ سے لاہورتشریف لائے۔
بیعت وخلافت:
لاہورپہنچ کرحضرت میاں میرکی خدمت بابرکت میں حاضرہوئے۔حضرت میاں میرنےتین سال تک آپ کی طرف کوئی التفات نہیں برتا۔تین سال اسی طرح گزرگئے،تین سال کےبعدحضرت میاں میرنےآپ سےدریافت کیاکہ:
"کہاں رہتےہو؟"
آپ نےجواب دیاکہ"مسجدمیں رہتاہوں"۔
یہ سن کر حضرت میاں میرنےآپ سے فرمایاکہ مسجد میں رہنامناسب نہیں،یہ حکم پاتےہی آپ نے مسجدمیں رہناچھوڑدیا۔
پھرحضرت میاں میرنےآپ سےپوچھاکہ۔۲؎
"کیاکھاتےہو؟"
آپ نےجواب دیاکہ "بازارکی روٹی کھاتاہوں"۔
حضرت میاں میرنےآپ سے فرمایاکہ بازارکی روٹی نہ کھاناچاہیے،چنانچہ آ پ نےبازارکی روٹی کھانا چھوڑدی،فاقہ کرناشروع کیا۔
حضرت میاں میرنےآپ کوبیعت سےمشرف فرمایااورخرقہ خلافت عطاکیا۔
پیرومرشدکی دعا:
ایک دن کا واقعہ ہےکہ آپ کےپیرومرشد نےدعاکی۔حاضرین نےپوچھاکہ دعاکس کےواسطے کی، حضرت میاں نےفرمایا۔
"ملاشاہ کےبارےمیں"جس سےمیراطریقہ روشن ہوگا"۔
خدمت:
آپ اپنےپیرومرشدکی خدمت میں تیس سال عبادت،ریاضت اورمجاہدہ میں مشغول رہے۔ایک دن آپ کےپیرومرشدنےخوش ہوکرآپ سےفرمایاکہ۔۳؎
"ملاشاہ!جوریاضت کرنےکی ہے،وہ مشائخ سابق میں سےکسی نےبھی نہیں کی"۔
جب آپ کاکام پایۂ تکمیل کوپہنچ گیاتوآپ اپنےپیرومرشدکی اجازت سےگرمی کےموسم میں کشمیر چلےجاتےتھےاورجاڑے کےموسم میں لاہورآکر اپنےپیرومرشدکی خدمت میں رہتے۔
وفات:
آپ نے۱۰۶۹ھ میں وصال فرمایا۔مزارپرانوارلاہورمیں واقع ہے۔۴؎
خلیفہ:
شہزادہ داراشکوہ آپ کےممتازخلیفہ ہیں۔
سیرت:
آپ کامل و اکمل درویش تھے۔قادری سلسلےکےبزرگوں میں آپ کونمایاں درجہ حاصل ہے۔آپ
نہایت عسرت سےگزاراکرتےتھے،آپ کےگھرمیں نہ کھاناپکتاتھااورنہ چراغ روشن ہوتاتھا۔ آپ بچپن ہی سےنمازروزہ کےپابندتھے۔کم کھاتےتھےاورکم بولتےتھے۔آپ نےکبھی نمازقضانہیں کی۔
شروع شروع میں آپ نےسات سال تک اسی طرح ذکرخفی کیاکہ عشاء کی نماز کےبعدسے صبح تک آپ حبس نفس اورپھرذکرمیں مشغول ہوتے۔پوری رات دوسانس میں گزاردیتےتھے۔ تیس سال تک آپ مطلق نہیں سوئے۔
آپ ترک و تجرید،فقراءواستغناءقناعت و توکل،تسلیم ورضا،عبادت وریاضت اورمجاہدہ میں اپنی مثال آپ تھے۔
شعروشاعری:
آپ شاعربھی تھے۔آپ کاتخلص"شاہ"ہے۔آپ صاحب دیوان ہیں۔آپ کی ایک غزل ذیل میں پیش کی جاتی ہے۔
نہ چراغیست دریں خانہ ویرانہ |
روشن ازآتش عشق توشدہ خانہ ما |
آرے ایں راست کہ مرغیم ولےسیمرغیم |
دام ماتاچہ بودتاچہ بوددانہ ما |
درپئےخانہ جانانہ ماشدہمہ عمر |
بودۂ خانہ ما"خانہ جانانہ ما |
صدق دیوانگی مانگراعجازنمود |
شدہ جاناما"خانہ جانانہ ما |
نکندتابہ ابدیاری ہشیاری ہیچ |
گربسوآنکہ رسدبردرمیخانہ ما |
مدعی درپئےافسون گرفتاری خلق |
آتش پنبہ گوشش شود افسانہ ما |
رہ دیوانہ کیش شاہ نزدبےغلط |
کیست دیوانہ ماعاقل و فرزانگی ما |
تعلیمات:
آپ فرماتےہیں ۔۵؎
"امیدہے کہ حق سبحانہ تعالیٰ اپنےآشناؤں کواپنےسےدورنہیں کرےگا،جب کہ خودفرماتاہے۔
من تقرب الی شبہ فقد نقرب الیہ مصرولۃ"
"جوشخص میری طرف بڑھےمیں اس کی طرف دوڑکرآتاہوں۔۔۔پس خاطرجمع رکھو۔کہ پہچان لینے کےبعدنہ پہچاننامحال ہے۔۔۔لیکن پھربھی اپنی کوشش نہیں چھوڑدینی چاہیےاوراس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔انسان کی طاقت اورقوت بھی اسی دن کےلئےہےاوراسی کام کے لئےہے۔طاقت وقوت اسی طرح صرف کرنی چاہیے۔خصوصاًاس شخص کےلئےیہ بات ضروری ہے جسے راہ مل گئی ہو۔اگرنہ کرےگاتواس پرافسوس ہےکہ وہ دعوائے عاشق کرے"۔
آپ فرماتےہیں:۶؎
"طلب کاانجام یاعلت غائی سلوک ہےاورسلوک کی انتہامعرفت۔لیکن معرفت کی کوئی انتہانہیں۔ معرفت کادروازہ ہمیشہ کھلاہےاورغایت کےلئےاس کاعبورہروقت جائزہے۔۔۔تجلی ہر وقت نئی سے نئی ہوتی ہےاوریہ تازگی اندازسےباہرہے۔اس کاسمجھ لینابڑےاعلیٰ درجے کی بات ہے"۔
"مبارک سفرباطنی ہے،سوعمدہ طورپرسرانجام ہوچکا۔رہادنیاکاظاہری سفر،سو اس کےسرانجام ہونے میں کس کو کلام ہے۔جس کو وجوداعظم کایقین حاصل ہوگا،یقیناً اس کےاغیارکالشکربھی شکست کھائےگا۔تمام کمالات عارف کے مسخرہیں اوریہ امربھی مسلمہ ہےکہ اسے موزونیت بھی حاصل ہوتی ہے"۔
اقوال:
۔ ہرایک فردبشرمیں عرفان کی استعدادہے۔
۔ وحدت کاکام دید ہے۔جس کی برکت سےنظری علم حاصل ہوتاہے۔یہ لوگ جوطالبان
خداکےلئے وحدت کی دوردرازراہ ایک ہی نظرمیں طےکرادیتے ہیں،ان کو اللہ کی طرف سے وحدت کاعلم حاصل ہے۔
کشفت وکرامات:
مریدہونےسےقبل شہزادہ داراشکوہ کےدل میں یہ خیال آیاکہ جب آپ کی خدمت میں جائیں گےتوآپ سے عرض کریں گےچونکہ دنیامیں آپ کےہمسایہ ہونےکاشرف حاصل ہے،اس لئے یہ امیدکرنابےجانہ ہوگاکہ آپ مہربانی فرماکراورتوجہ کرکےآخرت میں بھی ایساہم سایہ بنائیں گے۔
شہزادہ داراشکوہ جب خدمت میں حاضرہوئےتوآپ نےبغیران کےکچھ کہےہوئےان کاہاتھ پکڑ کر ان سےفرمایاکہ۔۷؎
"اےعزیزمیں نےاپنےکسی مریداوردوست سےاس قسم کا مصافحہ نہیں کیااورمیں کہتاہوں کہ ان شآءاللہ تعالیٰ آخرت میں تیری مددکروں گا"۔
حواشی
۱؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۱۶
۲؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۲۵
۳؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۱۸
۴؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۹۹
۵؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۲۰
۶؎مکتوب بنام شہزادہ داراشکوہ
۷؎مکتوب
۸؎سکینتہ الاولیاء(اردوترجمہ)ص۱۳۳
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)