آپ شیخ ناصرالدین بن شیخ بودلے شاہ صاحب سلیمانی ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبرتھے۔ بیعت طریقت شیخ بہادرشاہ فقیرقادری نوشاہی عنایت کوٹی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کا ذکر کتاب
ہذاکی تیسری جلد موسوم بہ تذکرہ النوشاہیہ میں آئے گا۔
شجرہ بیعت
آپ مرید شیخ بہادر شاہ گوجرعنایت کوٹی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید سید حسین شاہ مِناوری رحمتہ اللہ علیہ کے ۔وہ مرید باباماہی شاہ ارائیں جھنگی والہ رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مریدخواجہ بخت جمال وڑائچ جھنگی والہ رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید حضرت شیخ پیرمحمد سچیار نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے وہ مریدقطب الاولیأ حضرت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے۔
جذبہ وسلوک
آپ مجذوب سالک تھے۔اٹھارہ سال تک بالکل خاموش رہے بعدازاں تھوڑا تھوڑابولنے لگے۔قلت الکلام ،قلت الطعام،قلت المنام آپ کا شیوہ تھا۔طبیعت نہایت مسکین و حلیم تھی۔
بددعاکانتیجہ
منقول ہے کہ ایک دن اپنے مویشیوں کے لیے باہر سے گھاس لینے گئے۔ موضع رن مل کے ایک زمیندارنے آپ کو سخت کلمات کہے اور آپ سے گھاس بھی چھین لیا۔آپ نے بھلوال شریف کی طرف متوجہ ہوکرکہا۔یاحضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ۔اس کے ہاتھ کے واسطے ایک مَوہری بھی آپ کے پاس نہیں اُسی وقت امرالٰہی سے اس کے دونوں ہاتھوں پرپھوڑی یعنی موہری نکل آئی۔پھروہ آکر تائب ہوا۔
درویشی کا سبق
منقول ہے کہ میاں احمد یارملاح ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کو اُس کے پیرطریقت سید لطف الدین بن سید علی محمد صاحب برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ نے ضلع جہلم میں بھیجا۔کہ تم جاکرملکِ الٰہی کا سفرکرواور نذرانہ گدائی کرکے مسکینوں پر خیرات کردیاکرو۔وہ چلا گیا۔ایک دن کسی فقیروں کے تکیہ میں جابیٹھا۔انہوں نے اُس کو فقیرانہ لباس دیکھ کر اُس پر سوال کیا
کَون دَرتےکَون درویش
|
کس مردکاپَہدادیس
|
کس مردکالے کے ناں
|
تاں توں وڑیوں ایس گراں
|
میاں احمد یارکو اس کاکوئی جواب نہ آیا۔فقیروں نے اس کاحال قال(لباس درویشی )اتارلیا۔وہ واپس چلاآیا اوراپنے مرشد صاحب کے آگے سب حقیقت بیان کی۔انہوں نے کہاکہ تم شیخ شرف الدین صاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں جاؤ۔وہ تم کو جواب بتادیں گےچنانچہ وہ آپ کے پاس حاضرہوا۔آپ نے فرمایااس کا جواب یہ ہے
اللہ دَر محمد درویش
|
پیرمرشدکاپَہدا۱؎ویس
|
اللہ نبی والے کے ناں
|
تاں میں وڑیاایس گراں
|
۱؎پَہداہندی لفظ ہے بمعنی پہنا ۱۲ سید شرافت
میاں احمد یاریہ جواب یادکرکے پھروہاں گئے اوراپناحال قا ل واپس لیا۔
وفات کے بعدکرامتیں
درود شریف کی تلقین
آپ کے پوتے شیخ شاہ محمد صاحب کہتے تھے کہ ایک رات آپ مجھ کو خواب میں ملے اورمجھ کو کان سے پکڑکرفرمایا۔کہ تووِہلا(فارغ) رہتاہے۔یہ پڑھاکر بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اللّٰہم صل علی محمدوعلٰی اٰلِ محمدبعددکل ذرّۃ مائتہ الف الف مرّۃ۔یاشیخ عبدالقادرجیلانی شیئاً للّٰہ مددکن فی سبیل اللّٰہ۔اس روزسے میں یہ درود شریف پڑھاکرتاہوں۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے تھے۔
۱۔شیخ عمرالدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
۲۔شیخ شاہ محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
۳۔شیخ غلام محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ۔
تاریخ وفات
شیخ شرف الدین کی وفات بعمرنوّے سال ۱۳۱۰ھ میں ہوئی قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "مظہردینِ امین"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)