شیخ تاج الدین قلعی بن قاضی عبد الحسن،فقیہ فاضل،محدث کامل،مفتی مکہ مکرمہ تھے،بہت سے مشائخ حدیث سے صحبت کی اور ان سے علوم کو اخذ کیا اور سب نے آپ کو اجازت دی لیکن اکثر علم حدیث کا آپ نے شیخ عبداللہ بن سالم بصری سے حاصل کیا۔آپ کا قول ہے کہ میں نے کتب حدیث کو بحث اور تنقیح کے طور پر انہیں سنایا اور صحیحین کو عجمی سے پڑھا اور سب کی انہوں نے مجھے اجازت دی۔آپ نے شیخ صالح زنجانی کی بھی ملازمت کی اور ان سے فقہ حاصل کی اور شیخ احمد نخلی اور شیخ احمد قطان وغیرہ سے بھی روایت و اجازت حاصل کی اور ان سے تدریس کا طریقہ اخذ کیا اور نیز شیخ ابراہیم کردی سے اجازت لی اور ان سے حدیث مسلسل بالاولیۃ کو روایت کیا۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی انسان العین میں لکھتے ہیں کہ جب آپ صحیح بخاری کا درس دیا کرتے تھے تو میں کئی دن تک آپ کی مجلس درس میں حاضر ہوا اور آپ سے کتب صحاح ستہ ومؤطا امام مالک و مسند دارمی اور امام محمد کی کتاب الآثار کو کہیں سے سنا اور آپ سے سب کتابوں کی اجازت حاصل کی اور جب میں ۱۱۴۳ھ میں زیارت نبوی سے واپس ہوا تو آپ ہی سے میں نےپہلے پہل حدیث مسلسل بالاولیۃ کو بہ روایت شیخ ابراہیم سنا۔وفات آپ کی ۱۱۴۸ھ میں ہوئی۔ ’’زبدۂ خلقت‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)