خادم حسین رضوی، شیخ الحدیث ، علامہ مولانا حافظ، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی ۳ ربیع الاول ۱۳۸۶ھ/۲۲جون ۱۹۶۶ء بروز بدھ "نکہ کلاں" اٹک میں حاجی لعل خاں علیہ الرحمۃ کے ہاں پیدا ہوئے۔ جہلم و دینہ کے مدارس میں حفظ و تجوید کی تکمیل کے بعد شہرۂ آفاق دینی درس ۔۔۔۔
خادم حسین رضوی، شیخ الحدیث ، علامہ مولانا حافظ، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی ۳ ربیع الاول ۱۳۸۶ھ/۲۲جون ۱۹۶۶ء بروز بدھ "نکہ کلاں" اٹک میں حاجی لعل خاں علیہ الرحمۃ کے ہاں پیدا ہوئے۔ جہلم و دینہ کے مدارس میں حفظ و تجوید کی تکمیل کے بعد شہرۂ آفاق دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں درس نظامی کی تعلیم کی۔ آپ کے اساتذہ میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی، مجاہد اسلام حضرت مولانا محمد رشید نقشبندی، استاذ العلماء حضرت مولانا مفتی عبد اللطیف نقشبندی، شرف ملت حضرت علامہ عبد الحکیم شرف قادری، جامع المنقول والمعقول حضرت علامہ حافظ عبد الستار سعیدی اور استاذ العلماء حضرت مولانا محمد صدیق ہزاروی جیسی شخصیات شامل ہیں۔
روحانی طور پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں عارف کامل حضرت اقدس خواجہ محمد عبد الواحد صاحب المعروف حاجی پیر صاحب سے کالا دیو شریف جہلم میں بیعت ہیں۔ تقریباً دو عشروں سے جامعہ نظامیہ میں مسند تدریس پر رونق افروز ہیں۔ بلاشبہ آپ کے ہزار شاگرد اس وقت ملک عزیز کے طول و عرض میں خدمات دینیہ میں مصروف عمل ہیں۔
درس و تدریس کے ساتھ ساتھ آپ تصنیف و تالیف میں بھی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ علم صَرف میں تیسیر ابواب الصرف اور تعلیلات خادمیہ آپ کی نوک قلم کی یادگار ہیں۔ اللہ رب العزت نے خطابت میں دلنشین و منفرد انداز عطا فرمایا ہے۔ روایتی تقاریر سے ہٹ کر آپ کے خطابات "دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے" کے مصداق پُر اثر ہوتے ہیں۔
اس وقت آپ فدایانِ ختم نبوت پاکستان اور مجلس علماء نظامیہ کے مرکزی امیر ہیں۔ اس کے علاوہ دارالعلوم انجمن نعمانیہ سمیت کئی مدارس، تنظیمات اور اداروں کے سرپرست و نگران اور معاون ہیں۔