شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالطاہر محمد رمضان
شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالطاہر محمد رمضان (تذکرہ / سوانح)
شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالطاہر محمد رمضان
شیخ الحدیث مولانا ابوالطاہر مفتی محمد رمضان ولد جناب گل محمد یکم رمضان المبارک ۱۷؍ اپریل ۱۳۴۱ھ/ ۱۹۲۳ء میں موضع کرمشانی تحصیل عیسیٰ خیل ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے جد امجد محمد ڈھنگانہ سالک مجذوب تھے اور دادی صاحبہ سے زندگی بھر نماز تہجّد بھی فوت نہیں ہوئی، رات کا اکثر حصہ عبادت میں گزارتی تھیں۔
مولانا مفتی محمد رمضان نے فارسی نظم اور صرف مولانا محمد سعید شاگرد رشید حضرت استاذ العلماء مولانا یار محمد بندیالوی رحمہ اللہ سے پڑھی، جبکہ باقی علوم کی تکمیل مولانا سیّد پیر وارث شاہ ساکن عیسیٰ خیل، مولانا عبدالستار پائی خیل اور چند دیگر علما سے کی۔
شرح عقائد لنسفی، سراجی، قصیدہ بُردہ شریف اور صحاح ستہ شریف کی تعلیم حضرت محدّثِ اعظم مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ سے حاصل کر کے جامعہ رضویہ فیصل آباد سے سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت حاصل کی۔
فراغت کے بعد آپ نے حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کے ارشاد سے اپنے گاؤں کرمشانی میں دارالعلوم صدیقیہ رضویہ قائم کیا جہاں آپ درسِ نظامی کی ابتدائی اور درمیانی کتب کی تدریس فرماتے رہے اور جب علاقہ کے عوام کی عدم رغبت کی وجہ سے دارالعلوم بند کرنا پڑا، تو ۱۹۷۱ء میں آپ خطیبِ پاکستان مولانا حافظ محمد شفیع اوکاڑوی کے دارالعلوم جامعہ حنفیہ غوثیہ کراچی میں استاذ الحدیث کی حیثیت سے تشریف لے گئے ۱۹۷۴ء میں کسی ذاتی مجبوری کے تحت واپس اپنے گاؤں کرمشانی آگئے اور پھر ۱۹۷۶ء میں دوبارہ جامعہ حنفیہ غوثیہ میں دورۂ حدیث پڑھانا شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔
آپ نے ۱۹۵۰ء سے کرمشانی کی مسجد اڈہ لاریاں میں خطابت شروع کی جو متواتر ۱۵ سال تک جاری رہی اور کئی گم گشتگانِ راہ بد عقیدگی سے توبہ کر کے راہ راست پر آنے اور بے شمار افراد کو مذہبی شعور حاصل ہوا اور وہ صالح اور نیک بن گئے۔
تحریک پاکستان میں آپ مجاہدین تحریک کے قافلہ سالار حضرت مجاہدِ ملّت مولانا عبدالستّار خان نیازی کے دستِ راست کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ مجاہدِ ملّت کا قیام آپ کی رہائش گاہ پر ہوتا اور آپ ان کے ساتھ پورے ضلع میانوالی میں پاکستان کے حق میں تقریریں کرتے۔ انگریزی دور میں لکھنو میں عظمتِ صحابہ کے سلسلے میں شیعہ سُنی فساد ہوا، تو آپ علاقہ کے علما و فقراء کی قیادت میں ساٹھ آدمیوں کا قافلہ لے کر سُنیوں کے تعاون کے لیے لکھنو روانہ ہوئے۔ امر تسر سٹیشن سے قافلہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ امر تسر اور لاہور کی جیلوں میں پندرہ دن مقیّد رہے اور پھر سنّیوں کے مطالبہ کی منظوری پر رہائی ہوئی۔
آپ نے جہادِ کشمیر میں بھی نمایاں خدمات سر انجام دیں، اپنی بندوق خرید کر بھمبر (جموں کشمیر) کے علاقہ میں ایک ماہ تک کفار کا تعاقب کرتے رہے۔
تحریکِ ختم نبوت میں احتجاجی جلوسوں کی قیادت کرتے اور پولیس تھانہ کے سامنے مسلمانوں کے مطالبے (مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیّت قرار دیا جائے) کے حق میں تقریریں کرتے تھے، چنانچہ حکومت نے انتقامی کار روائی کے طور پر آپ کی بندوق کا لائسنس ضبط کرلیا۔
تحریک نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ۱۹۷۷ء میں آپ کی قیادت میں کراچی کے علما نے جلوس نکالا جس پر حکومت نے گرفتار کرلیا اور سولہ دن بعد رہائی ہوئی۔
تحریک پاکستان کے وقت آپ مسلم لیگ سے وابستہ تھے اور علاقہ بھر کی نشر و اشاعت کا نظام آپ کے سپرد تھا۔ ۱۹۶۹ء میں آپ نے جمعیت علما پاکستان میں شمولیت اختیار کی آپ کو تحصیل عیسیٰ خیل ضلع میانوالی کا صدر منتخب کیا اور ۱۹۷۰ء کے انتخابات میں آپ نے مخالفین کا بھر پور مقابلہ کیا۔ آپ جماعتِ اہل سنت کراچی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
آپ نے ایک رسالہ ’’نور الایقان‘‘ کے نام سے تحریر فرما کر طبع کردیا۔ یہ رسالہ سر گودھا کے مولوی محمد شفیع کے ایک رسالہ ’’کلمۃ الایمان‘‘ کے رد میں لکھا گیا مولوی موصوف نے اس رسالہ میں توحید و رسالت کا خود ساختہ مفہوم بیان کیا تھا۔ مسائلِ حج پر ایک رسالہ ’’الحج المبرور‘‘ بھی آپ کے زیرِ تالیف ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمد رمضان کا روحانی تعلق اپنے علاقہ کے ایک بزرگ زبدۃ العرفاء حضرت علامہ مولانا فتح محمد نور اللہ مرقدہٗ سے ہے۔ حضرت مرشد موصوف تین سلسلوں نقشبندیہ مجدّدیہ، قادریہ اور چشتیہ میں مجاز تھے۔
۱۹۶۲ء میں آپ نے حج بیت اللہ شریف اور زیارت روضۂ مطہرہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسّلام کا شرف حاصل کیا۔
آپ سے بے شمار طلباء نے اکتسابِ فیض کیا جن میں سے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:
۱۔ مولانا صوفی محمد رمضان خطیب و امام لانڈھی کراچی۔
۲۔ مولانا محمد بلال، ملتان۔
۳۔ مولانا فیض الحسن، خطیب میمن مسجد کراچی صدر۔
۴۔ مولانا غلام حسین نورانی، بلتستانی، کراچی۔
آپ کے ہاں ایک بچی اور سات لڑکے تولد ہوئے، صاحبزادوں کے نام محمد طاہر، مشتاق احمد، اسرار احمد، محمد حسن، محمد مدنی، محمود احمد، محمد محبوب اللہ۔ اللہ تعالیٰ صاحبزادوں کو آپ کا صحیح جانشین بنائے۔[۱]
[۱۔ مکتوب حضرت علامہ مولانا محمد رمضان، بنامِ مرثب ۲۱۰؍ نومبر ۱۹۷۸ء۔]
تعارف علماء اہلسنّت