آپ دیار لکھنو کے صاحب ولایت تھے بچپن سے ہی حضرت شیخ قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی تربیت میں رہے اور آپ سے ہی خرقۂ خلافت حاصل کیا آپ کا اسم گرامی اس لیے مینا رکھا گیا تھا کہ شیخ قوام الدین کا ایک بیٹا تھا جس کا نام نظام الدین محمد مینا تھا۔ وہ دنیاوی خواہشات کی تکمیل کے لیے بادشاہ وقت سلطان محمد بن فیروز شاہ کے دربار میں غلام ہوگیا اور ترقی کرتے کرتے بلند مناصب پر جا پہنچا شیخ قوام الدین کوبیٹے کی اس حرکت پر بڑا افسوس ہوا۔ اس سے مایوس ہو کر آپ دل برداشتہ تھے مگر شیخ نظام الدین مینا حضرت شیخ قوام الدین کی خدمت میں مصروف رہے آپ بڑی خدمت کرتے مگر حضرت شیخ قوام الدین آپ پر خوش نہ ہوئے تھے آخر کار آپ نے فیصلہ کرلیا اپنے والد قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ پر حاضر ہوکر معافی مانگوں اور اپنے والد بزرگوار کو ذاتی طور پر آگاہ کیا۔ چنانچہ دربار سے روانہ ہوئے اور گھوڑے پر سوار ہی والد بزرگوار کی خانقاہ میں داخل ہوگئے والد نے اپنے بیٹے کو اس حالت میں گھوڑے پر سوار دیکھا تو فرمایا او نابکارا ایک درویش کی خانقاہ میں گھوڑے پر سوار ہوکر آگئے ہو اس نے اسی وقت گھوڑے کو روکا تاکہ باہر جا کر پا پیادہ حاضر ہو مگر گھوڑے کا پاؤں بدکا اور آپ گھوڑے سے گر پڑے اور وہاں ہی ہلاک ہوگئے۔
اس موقعہ پر آپ کی خانقاہ میں ایک درویش قطب الدین موجود تھا حضرت کی نگاہ اس پر پڑی فرمایا میرا دل چاہتا ہے تجھے دعا دوں اللہ تجھے ایک بیٹا دے اس کا نام شیخ محمد مینا رکھنا یہ میرے بیٹے کا نعم البدل ہوگا۔ آخر اس دعا کے نتیجہ میں شیخ قطب الدین کو اللہ تعالیٰ نے ایک بیٹا دیا جس کا نام شیخ محمد مینا رکھا گیا یہ بچہ بڑا ہوا حضرت شیخ قوام الدین کا منظور نظر بنا بلند مقامات پر پہنچا اور روحانی تربیت پاکر حضرت قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کا خلیفہ اور جانشین قرار دیا گیا۔
اخبار الاخیار میں لکھا ہے کہ حضرت مینا مادر زاد ولی اللہ تھے پانچ سال کی عمر میں قرآن پڑھنے کے لیے استاد کے پاس گئے استاد نے کہا بسم اللہ پڑھو۔ آپ نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی تو استاد نے کہا پڑھو۔ الف۔ آپ نے الف پڑھا۔ استاد نے کہا پڑھو ب۔ حضرت مینا کہنے لگے الف کے بعد ب کی ضرورت نہیں میرا الف ہی مجھے اللہ کی طرف راہنمائی کرنے کے لیے کافی ہے پھر الف کے حرف کے وہ اسرار رموز بیان کیے کہ استاد دنگ رہ گیا۔
حضرت مینا تارک الدنیا تھے۔ آپ کو دنیا اور علایٔق دنیا سے کوئی سروکار نہ تھا۔ آپ نے بڑی ریاضتیں اور مجاہدے کیے ایک رات دیوار پر بیٹھے عبادت کر رہے تھے نیند آگئی دیوار سے زمین پر آگرے اس کے بعد کبھی نیند نہ آئی عبادت کے دوران اپنے چاروں طرف گھاس رکھ لیتے اور کانٹے بچھالیتے اگر نیند غلبہ کرتی تو کانٹے چبتے جس سے بیدار ہوجاتے سردیوں میں قمیض بھگو کر پہنتے تاکہ ٹھنڈک سے نیند نہ آئے۔
حضرت شیخ مینا ۸۷۰ھ میں فوت ہوئے۔
چو از دنیا بفردوس بریں رفت
محمد شاہ دین مقبول احمد
وصالش کن بیان معشوق مخدوم
۸۷۰ھ
ز گر فرما خلیل حق محمد
۸۷۰ھ