حضرت خواجہ محمد نور علیہ الرحمہ
خواجہ محمد نور کے متعلق بھی بیان کیا جاتا ہے کہ وہ بھی آپ خلیفہ تھے۔ جب خواجہ بزرگ دہلی میں مستقل طور پر مقیم ہوگئے تھے تو خواجہ نور کبھی کبھی حاضر خدمت ہوتے، دو چار گھنٹے مراقبہ فرماتے اور کسی سے گفتگو کئے بغیر چلے جاتے تھے کچھ عرصہ آپ کا یہی معمول رہا آخر کار ۱۰۰۹ھ میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ حضرت خواجہ بزرگ کی خدمت میں بیعت کیلئے حاضر ہوئے۔ حضرت خواجہ نے آپ کو اپنے خلوت خانے میں طلب فرمایا اور دو رکعت نفل پڑھوا کر اپنے سلسلہ میں داخل فرمایا اور اذکارو اشغال کی اجازت دی اور تین دن روزہ رکھنے کےلیے کہا۔ آپ نے تین دن متواتر روزے رکھے پھر حضرت خواجہ باقی باللہ نے آپ کو اجازت اور خلافت عطا فرما کر رخصت کیا۔
اس کے بعد خواجہ محمد نور دو برس جنگل بیابان کی سیر کرتے رہے اس کے بعد جب اپنے مرشد کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حکم ہوا کہ آپ احمد نگر میں قیام کریں لٰہذا حسب الحکم آپ نے احمد نگر میں قیام کیا، وہاں بہت مخلوق آپ کی معتقد ہوگئی۔ اور آپ کے مکان پر خلائق کا ہجوم رہنے لگا اور خلق خدا کو آپ سے روحانی فیض پہنچا ۔ آپ کی وفات ۱۰۳۱ ھ میں ہوئی[1]۔
[1] سیرت باقی ص ۷۳ ، ۷۴،