آپ حرمین الشرفین کے عظماء مشائخ میں سے تھے۔ کئی سال تک بیت اللہ شریف کے مجاور رہے اسی جگہ سکونت اختیار کرلی ہرروز پچاس بار بیت اللہ شریف کا طواف فرماتے شیخ ابو محمد مرجان فرماتے ہیں ایک بار میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانہ ہوا۔ شیخ ابوعبداللہ مطرف مجھے الوداع کہنے کے لیے آئے آپ نے فرمایا میں نے سنا ہے کہ راستے میں پانی کی تکلیف ہے تم لوگوں کو بھی مشکل پیش آئے گی مگر اللہ کی رحمت بارش میں برسے گی اور وافر پانی ملے گا ہم چار اشخاص مکہ سے چلے ایک مقام پر پہنچے واقعی ہمارے پاس پانی نہ رہا۔ گرم لو۔ اور سخت دھوپ نے آلیا ہم مرنے کے قریب تھے مگر ہمیں حضرت شیخ کی بات یاد آرہی تھی حوصلہ بلند تھا۔ بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا۔ اور ہمارے اوپر آکر برسنے لگا راستے میں تمام گڑھے پُر ہوگئے مگر ہم کچھ فاصلہ آگے بڑھے تو پانی اور بارش کا نام و نشان بھی نہ تھا۔
شیخ مطرف رمضان المبارک ۷۰۷ھ میں نوے سال کی عمر میں فوت ہوئے مصر کا بادشاہ انتہائی عقیدت سے آپ کے جنازے میں شریک ہوا تھا اور خود کندھا دیتا رہا۔
ابن مطرف شیخ عبداللہ پیر چوں بہشتی بود آں نیکو خصال ۷۰۷ھ
|
|
پیر دش بودند پیران و جوان سالِ ترحیلش بہشت آمد عیاں ۷۰۷ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)