آپ کا نام محمد بن سلیمان صعلوکی الفقیر تھا نیشا پور کے رہنے والے تھے شریعت و طریقت کے امام اور یگانۂ روزگار تھے وقت کے تمام مشائخ آپ کی ولایت پر متفق اللفظ تھے، حضرت ابوبکر شبلی مرتعش، علی سقفی، رافق، ابوالحسن قوشنجی اور ابا نصر نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی مجالس میں رہ کر فیضان صحبت حاصل کیا، سماع کے بڑے رسیا تھے دوران سماع وجد اور حال کی کیفیت میں مستغرق رہتے تھے ایک بار آپ سے حکم سماع کے بارے میں دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا: اہل حقائق کے لیے مستحب ہے اہل علم کے لیے مباح ہے اہل نفس کے لیے مکروہ ہے اور فسق و فجور کے خوگر حضرات کے لیے حرام ہے۔
آپ فرمایا کرتے تھے میں نے ساری عمر اپنی جیب سے روپیہ جمع کرنے کے لیے نہیں ڈالا اور کبھی روپے پیسے کو کسی گانٹھ میں نہیں باندھا اور کبھی کسی چیز پر تالا نہیں لگایا۔
آپ کی وفات ۳۶۹ھ یا ۳۶۸ھ میں ہوئی، آپ کا مزار نیشاپور میں ہے۔
بجنت شد چوشل ماہِ تاباں
بسالِ رحلت او شاہ شاہاں
|
|
بگو ہادی والا سہل صعلوک ۳۱۹ھ بسرورگفت ہاتف دیگر از غیب
|
ولی الاولیا ابن سلیماں(۳۶۹ھ)
(خزینۃ الاصفیاء)