اسم گرامی علی بن حمید السعیدی تھا۔ ابن صباع کے نام پر مشہور تھے آپ سے بے شمار خوارق اور لاتعداد کرامات ظاہر ہوئیں آپ کے والد رنگریزی کرتے تھے ان کی دلی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا بھی ان کے کام میں شریک ہو لیکن بیٹے کو اس کام میں دلچسپی نہیں تھی وہ عام طور پر صوفیہ کی خدمت میں رہتا علماء کی مجالس میں بیٹھتا اور پھر اولیاء اللہ کی تلاش میں نکل جایا کرتا تھا اور لوگوں کے کپڑے رنگنے سے خالی پڑے رہتے تھے صوفیہ کی صحبت سے جو وقت بچتا اُسے عبادت خداوندی میں صرف کردیتا ایک دن باپ دکان پر آیا شیخ ابوالحسن دکان میں نوافل اداکرنے میں مشغول تھے اور کپڑوں کا ڈیر لگا ہوا تھا۔ باپ اس صورت حال کو دیکھ کر بہت ناراض ہوا۔ بیٹے نے باپ کو غضب ناک دیکھا تو سارے کپڑے اکٹھے کیے اور تغار میں پھینک دئیے یہ دیکھ کر باپ کو اور غصہ آیا اورکہنے لگا تم نے لوگوں کے کپڑوں کوتباہ کردیا ہے تمام کے تمام ایک رنگ میں ڈبو دئیے ہیں بیٹے نے تغار میں ہاتھ ڈالا کپڑے باہر نکالے باپ حیران رہ گیا کہ ہر ایک کپڑا اسی رنگ میں رنگین تھا جس کی خواہش کپڑے کے مالک نے کی تھی باپ نے بیٹے کی یہ کرامت دیکھ کر آئندہ کے لیے اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا۔
آپ ۱۱؍ ماہ شعبان المعظم ۶۱۲ھ میں فوت ہوئے آپ کامزار مصر کے ایک گاؤں میں ہے۔
چو شد از جہاں شیخ دین ابوالحسن یکے مرشد ابولحسن کن رقم ۶۱۲ھ
|
|
بتاریخ آں مُرشد مقتداء دگر بوالحسن رہبر اولیاء ۶۱۲ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)