آپ کا نام حسن ابن علی بن موسیٰ تھا، آپ شیخ ابو علی کاتب اور ابویعقوب موسیٰ رحمۃ اللہ علیہما کے مرید تھے مصر سے دس میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں مستوفی ہے آپ اس میں رہتے، آپ فرماتے ہیں میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ نے فرمایا: علی تم درویشوں سے محبت رکھتے ہو، انہی کی صحبت کی دولت پاتے ہو میں نے عرض کی یا رسول اللہ ایسا ہی ہے آپ نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں درویشوں کا وکیل بنادوں تاکہ تم ان کی مشکلات اور مہمات میں امداد کرسکو، میں نے عرض کی یارسول اللہ، مجھے عصمت، کفایت اور دیانت کے اوصاف سے متصف فرماکر یہ ذمہ داری دین مباوا میں کوئی غلطی کرجاؤں، اور مجھے سزا ملے، چنانچہ آپ نے مجھے یہ کام تفویض کردیا، تمام درویش مییر طرف متوجہ ہوئے، اور اپنے معاملات میرے سامنے لانے لگے، آپ کی وفات ۳۴۰ھ میں ہوئی تھی۔
بو علی چوں رفت زیں دارِ فنا بو علی والی دین سالک بخواں
|
|
گفت دل سالش زروئے آگہی ہم بگو مہدی حسن ابن علی ۳۴۰ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)