آپ شیخ ہچھےشاہ بن شیخ حمزہ شاہ صاحب جوکالوی رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے بیٹے تھے۔آپ کی طبیعت میں جلال غالب تھا۔ضلع سیالکوٹ میں تشریف لے گئے۔آپ کے حکم سے جس کسی نے سرتابی کی وہ ضرورسزایاب ہوا۔
منکروں کاسزاپانا
ایک مرتبہ سِکّھوں کے ویلنے پررَوہ (گنےکارَس) لینے گئے۔اُنہوں نے دینے سے انکارکردیا۔اورکچھ سخت سُست بھی کہا۔آپ ناکام واپس لَوٹ آئے۔راستہ میں ایک درویش ملا۔اُس نے طعنہ دیاکہ تم نے خوب مزہ سے رَس پی ہے۔آپ کی طبیعت کوجوش آگیااورکہاکہ اب پی کر ہی دم لوں گا۔اِدھریہ کہناتھاکہ اُدھر سکّھوں کے کمادکوآگ لگ گئی۔ہرچند بُجھانے کی کوشش کی مگرنہ بُجھ سکی۔آخر انہوں نے رَوہ (رَس)کاایک گھڑا بھرکرآپ کی خدمت میں لاکر حاضر کیااوربصد الحاح گناہ کی معافی لی۔آپ نے کہاجاؤ۔آگ بُجھ جائے گی۔جب گئے تو آگ بجھ چکی تھی۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے تھے۔
۱۔شیخ شہمیرشاہ اوربقولے شیخ پیرشاہ صاحب لاولد۔
۲۔شیخ عطرشاہ صاحب لاولد۔
۳۔شیخ شاہ دین صاحب رحمتہ اللہ علیہ یہ موضع بَسراضلع سیالکوٹ میں سکونت گزین ہوئے۔ان کے دو بیٹے ہوئے۔شیخ ملک شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ۔شیخ نواب شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ لاولد۔
؎ شیخ ملک شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ قریباً سترسال عمرکے اس وقت موضع بسرامیں اپنے
بزرگوں کے جانشین ہیں۔۱۳۷۵ھ میں موجودہیں۔ان کا ایک لڑکا صاحبزادہ رسول
شاہ نامی موجودہے۔
مدفن
شیخ بٹھوشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ۱۲۵۵ھ میں ہوئی قبرشریف موضع خان جَجّہ ضلع سیالکوٹ میں ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)