آپ شیخ ناصرالدین بن شیخ بودلے شاہ صاحب ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کے چھوٹے فرزند تھے۔ بیعت وخلافت سخی امام شاہ درویش وزیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ سے رکھتےتھے۔جن کاذکرکتاب ہذا کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ میں آئے گا۔
شجرہ بیعت
آپ مرید سخی امام شاہ وزیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ کے ۔وہ مرید شیخ قادرپیر سوہدروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مُرید شیخ محمد سوہدروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مُرید شیخ پیرمحمد سچیار نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید حضرت نوشہ گنج بخش قادری رحمتہ اللہ علیہ کے۔
حالت جذب
منقول ہے کہ آپ دس سال تک مست رہے۔اس کے بعد کبھی سالک اور کبھی مجذوب ہوتے۔
کرامات
آپ اہل خوارق و کرامات تھے۔ایک وقت میں کئی جگہ پرموجود دیکھے گئے۔دریامیں خواہ کس قدر طغیانی ہوتی پایاب گذرجاتے۔گھٹنوں تک پانی ہوتاتھا۔
آگ کاسردہونا
منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ موضع چھنی موتی ۱؎میں چلے گئے۔لالہ موتی رام آپ کو گوڑھال میں لے گیا۔جہاں گرم گڑ آتھرامیں پڑاتھا۔آپ بیدھڑک ہاتھ ڈال کر اس میں سے کھانے لگے۔آگ کی حرارت نے آپ پر کچھ اثرنہ کیا۔
دشمن کا سزاپانا
منقول ہے کہ آپ کے مرید سید شیرشاہ رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کی گھوڑی کے لیے
سبزگندم کاٹی۔ایک جاٹ گلّو نام نے اُسے مارااورگالیاں دیں۔آپ نے گلّوکوکہا تونے ہمارے درویش کو مکّاماراہے۔ہم نے تجھ کو گولی ماردی ہے۔یہ کہناہی تھاکہ وہ تڑپ کر زمین پر گرپڑا۔بعدہٗ زندگی بھرمفلوج وبیکاررہا۔
اولاد کی بشارت دینا
منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ موضع چھنی حَسُّو میں۲؎ چلے گئے۔ وہاں دھریک کے چنددرخت تھے۔آپ کو پسند آگئےچوہدری حَسُّو تارڑ نے آپ کے دل کی مرضی سمجھ کرتین درخت ان میں سے آپ کی نذرکردیئےآپ بڑے خوش ہوئے اوراس کو دعادی کہ خدا تعالیٰ تجھے تین لڑکے دے گااورایک لڑکی بھی۔جو اپنے بھائیوں کابَھتّہ لے جایاکرے گی۔چنانچہ اسی طرح ہواکہ گہنا،سہنا،لہناتینوں لڑکے پیداہوئے۔
۱؎چھنی موتی دریائے چناب کے جنوبی کنارہ پر ایک گاؤں تھا۔کافی عرصہ گذرادریابردہوچکاہے۱۲۔ یہ گاؤں موتی رام کھتری نے آباد کیا تھا۔سید شرافت ۱۲۔۲؎ چوہدری حشمت المعروف حَسُّو بن اللہ بندہ تارڑ نے سِکّھوں کے زمانہ میں ساہنپال شریف سے اُٹھ کر دریائے چناب کے جنوبی کنارہ پر ایک گاؤں بنام چھنی حَسُّو آباد کیا۔جوعرصہ ساٹھ سال سے دریابردہوچکاہے۔چوہدری حَسُّو کی اولاد آجکل ۱۳۷۵ھ میں بمقام مکی اصحابانوالی ضلع شیخوپورہ آبادہے۱۲۔سیدشرافت
یارطریقت
آپ کا ایک درویش سید شیرشاہ رسول نگری رحمتہ اللہ تھا۔
مدفن
شیخ دین علی دنیاسے بے اولاد فوت ہوئے۔آپ کی وفات ۱۳۱۵ھ میں ہوئی۔ قبرجوکالیاں ضلع گجرات میں ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)