آپ شیخ پُھلے شاہ بن شیخ فتح الدین صاحب رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے بیٹے اور مریدوخلیفہ تھے۔صاحب عشق و محبّت و ذوق و شوق تھے۔
نظروں سے غائب ہوجانا
آپ قلندرمشرب تھے۔ملنگانہ روش رکھتے۔ملاقیہ طریق تھا۔ رسول نگر میں ایک پنڈت عورت سے آپ کو محبّت ہوگئی۔ایک دن چوبارہ پراُس کے پاس بیٹھے تھے۔برہمنوں کو خبرہوئی۔انہوں نے باہر سے دروازہ مقفل کردیااورآپ کو گرفتارکرکے ایذا پہنچانےکاارادہ رکھتے تھے۔جب لوگوں کا زیادہ ہجوم ہوگیا۔توکسی نے کہاکہ شیخ فقیر بخش صاحب کو تو میں نے بازارمیں دیکھاہے۔آخر سب نے دیکھاکہ آپ رومال سے چہرہ پونچھتے آرہے ہیں اور فرمانے لگے یہ کیساشورہے؟ یہ کرامت دیکھ کر سب مطیع ہوگئے۔
شادی کاعجیب واقعہ
منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ عرس نوشہرہ شریف پر جا رہے تھے۔راستہ میں دو عورتیں کپاہ چُن رہی تھیں۔آپ اُن میں سے ایک پر فریفتہ ہوگئے۔دوسری سے پوچھایہ کون ہے؟اس نے کہاکہ یہ میری نِنان ہے۔پوچھاکنواری ہے یاشادی شدہ؟اُس نے کہامنگنی ہوئی ہےآپ نے کہا کہ اگراس کے منسوب شوہر کے مرنے کا پیغام یہیں تم کو مل جاوے تو پھراس کی شادی مجھ سے کردوگےیانہیں؟اُس نے کہاہاں۔ابھی وہ کیارہ ختم نہ ہواتھا کہ اُس کے مرنے کا پیغام آگیا۔آخرانہوں نے آپ کورشتہ دے دیا اور اس لڑکی کی شادی آپ سے کردی۔
اولاد
آپ کا ایک ہی فرزند شیخ جِھناں شاہ تھاجو لاولدفوت ہوا۔
یارِ طریقت
آپ کا ایک درویش سائیں احمدو نام فقیرتھا۔
مدفن
شیخ فقیر بخش کی وفات ۱۲۶۳ھ میں ہوئی۔قبر قصبہ رسول نگرضلع گوجرانوالہ میں اپنے والد بزرگوارکے پاس ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)