آپ کشمیر کے مشہور طبیب حافظ محمد شریف کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ ظاہری اور باطنی علوم میں یکتائے روزگار ہونے کے باوجود علم طب میں یدعیسیٰ کے مالک تھے۔ تاریخ دومری کے مولّف نے لکھا ہے ایک بار شیخ عنایت اللہ کافی اپنے احباب کے ساتھ ایک تقریب میں کشمیر کے خوبصورت علاقوں کی سیر کے لیے نکلے۔ آپ نے فرمایا۔ اگرچہ میرا مصمم ارادہ تھا۔ کہ چند روز مزید سیر و سیاحت میں صرف کرتا۔ مگر میرا دل کہتا ہے کہ مجھے جلدی سے شہر کی طرف واپس جانا چاہیئےاسی دن مجلس میں سے ایک دوست گھوڑے سے گرپڑا۔ ادھر بے پناہ بارش برسنے لگی۔ اسی دوران ناظم کشمیر جعفر خان کا پیغام آیا۔ کہ چونکہ وہ شدید بیمار ہے اس لیے حکیم صاحب فوراً سرینگرپہنچیں آپ گھوڑے پر سوار ہوئے برستی ہوئی بارش میں سفر کرنے لگے راستہ میں گھوڑا پھسلا۔ حکیم صاحب گرپڑے ابھی شہر نہ پہنچے تھے۔ کہ خبر آئی کہ جعفر خان کا انتقال ہوگیا ہے۔ شیخ عنایت اللہ تواریخ اعظمی کی روایت کے مطابق ۱۱۲۵ھ میں فوت ہوئے تھے۔
عنایت شیخ عالی وَالی دیں بتاریخ وصالش گفت سرور
|
|
چور حلت از جہاںِ دہر فرمود عنایت با عنایت ولی جود ۱۱۲۵ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)