آپ کی کنیت ابو محمد تھی، اور بغداد کے رہنے والے تھے، خلد محلہ میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے خلدی کہلاتے تھے، آپ ریشم کے کپڑے بُنا کرتے تھے، آپ سیّد الطائفہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے، حضرت ابراہیم خواص، ابوالحسن نوری، شیخ دردیم اور سمنون رحمۃ اللہ علیہم سے مجالس رکھتے تھے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے دو ہزار مشائخ کی خدمت کی ہے اور چھپن بار حج بیت اللہ کیا۔
آپ کا ایک مرید تھا حمزہ نامی، ایک رات حمزہ نے حضرت شیخ سے گھا جانے کے لیے رخصت مانگی اس نے اپنے بچوں کے لیے کچھ کھانا جس میں مرغ پلاؤ اور کباب تھے، علیحدہ رکھ لیے رات کو حضرت نے کہا آج تمہیں رخصت نہیں دی جاتی، رات یہاں ہی رہو، مگر حمزہ نے بڑا اصرار کیا کہ آج مجھے ضرور رخصت دی جائے، حضرت نے اُس کی ضد پر چھٹی دے دی، حمزہ نے رات سارے کھانے رکھے تاکہ علی الصبح بچوں کو کھلائے، صبح کنیز کو کہا کہ وہ کھانے کی دیگچی تو اٹھا لاؤ، وہ لا رہی تھی کہ اس کے ہاتھ سے گر کر سارا کھانا زمین پر گر گیا، حمزہ نے کہا کہ مرغ کی بوٹیاں تو زمین پر سے اٹھالو، اور دھوکر کھالو، ایک کتا آیا وہ گوشت اٹھاکر چلتا بنا، حمزہ اور اس کے بچے بھوکے ہی رہے، دوسرے دن حضرت شیخ کی خدمت میں آیا، ابھی رات کا واقعہ بیان کرنے ہی لگا تھا کہ شیخ نے کہا جو لوگ ہماری بات نہیں مانتے ان کا گوشت زمین پر گر جاتا، اور بوٹیاں کتے اٹھاکر بھاگ جاتے ہیں، حمزہ کو معلوم ہوگیا یہ سب حضرت کی نافرمانی کا نتیجہ ہے۔
آپ کی وفات ۳۴۸ھ میں ہوئی۔
چو جعفر شیخ خلدی پیر حق ہیں بگو امجد معلی طالب حق ۳۴۸ھ
|
|
ز دینار فت در خلد معلی وصالش ہم محمد نور فرما ۳۴۸ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)