شیخ جلال بن عبدالرحمٰن سیوطی
اپنے وقت کے بڑے عالم دین بلند پایہ فقہیہ فاضل محدث اور بہترین مفسر قرآن تھے۔ آپ کے ہمعصر فضلاء سے ایک بھی ایسا نہ تھا جسے آپ سے مناظرہ کرنے کی ہمت ہوتی آپ نے ہی جلالین کا نصف حصّہ اوّل تالیف کیا اور تفسیر دارلمنثور مکمل لکھی۔ آپ کی تصانیف کی تعداد چار سو سے بھی زیادہ ہے آپ نے اپنی تفسیر کے دیباچے میں لکھا ہے۔
قرآن پاک میں دو آیات ایسی ہیں جو حروف تہجی پر حاوی ہیں ایک تو اَنزَل عَلَیکُم الغمام۔ اور دوسری مُحمَدَ رسَول اللہ والذین مَعٗہ اشِدَّاء عَلَی الکفُارِ بزرگان دین ان دونوں آیاتِ کریمہ کو قطبین کہتے ہیں آپ نے ایک جگہ لکھا کہ حضورﷺ کے زمانے میں یہ اصحابہ کرام قرآن پاک کے جمع کرنے پر مقرر تھے معاذ بن جبل۔ عبادت بن صامت۔ اولیٰ بن کعب۔ اَبو درد ا انصاری اور حضرت ابو ایّوب انصاری رضی اللہ عنہم۔
اقول صحیح کے مطابق آپ کا وصال ۹۱۱ھ میں ہوا تھا۔
چوں عزیز الدّین بصد غرو جلال سالِ تاریخ وصالِ آں جناب
پس جلال الدّین مقبول خدا ۹۱۱ھ
|
|
گشت از دنیا سوئے جنت رواں فاضل و افضل شد از سرور عیاں ۹۱۱ھ ۹۱۱ھ
دوستدار حق جلال الدین نجواں ۹۱۱ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)