آپ کی کنیت ابوعبیدہ تھی، بلخ کے رہنے والے تھے، شیخ احمد خضرویہ کے مرید تھے، آپ نے بلخ میں ایسی باتیں کیں کہ لوگ آپ کے گرویدہ ہوگئے مگر بعض متعصب حاسدوں نے آپ کو شہر سے نکال دیا، شہر سے باہر جاکر آپ نے مڑ کر شہر کو دیکھا اور اہل شہر پر لعنت کہی کچھ عرصہ کے بعد بہت سے شہری وباء کا شکار ہوگئے وہاں سے سمر قند پہنچے اور اپنی لیاقت اور قابلیت سے قاضی شہر مقرر ہوئے اس کے بعد حج کرلیا اور واپسی پر نیشا پور قیام پذیر ہوئے وہاں وعظ و نصیحت کی مسند بچھائی، اور ۳۱۹ھ میں فوت ہوئے، آپ کا مزار سمرقند میں بنایا گیا۔
چوں محمد جناب ابن فضل یار حق گفت دل بر حلت او
|
|
یافت با قرب حق کمال وصال پیشوا نیز گفت مہر جمال ۳۱۹ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)