آپ کی کنیت ابو بکر تھی۔ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے اوّل سے آخر تک اللہ کی توفیق حاصل ہوئی اور جادہ شریعت اور راۂِ سُنت پر گامزن رہے۔ طریقت میں شیخ نورالدین عبدالرحمان قریشی مصری قدس سرہٗ کے مرید ہوئے وہ شیخ سیف نورانی کے مرید تھے اور وہ شیخ تاج الدین حسن شمشیری اور وہ شیخ محمود اصفہانی اور وہ شیخ عبدالصمد نظیری اور وہ شیخ علی برغش اور وہ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کیتے ہیں آپ کو آخرین عمر میں ایسا جذب حاصل ہوا کہ رات بھر اپنے آپ سے بھی غائب رہتے اور خاموش پڑے ہوتے آپ ہفتہ کی رات ۸۳۸ھ میں واصل بحق ہوئے۔ پہلے آپ کو قصبہ بالین میں امانتاً دفن کیا گیا۔ پھر آپ کی نعش کو درویش آباد میں لے جاکر دفن کیا گیا۔ پھر وہاں سے بھی ہرات کی عیدگاہ کے پاس سپرد خاک کیاگیا آپ کے مزار گوہر بار پر ایک عالی شان عمارت بنائی گئی تھی۔
جناب پیر زین الدین شیردین چو سرور سال ترحیلش ز دل جست
|
|
کہ شا ہے بود درپیرانِ اسلاف ندا شد زین دین ہادی خواف ۸۳۸ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)