حضرت سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین فرماتے تھے کہ ایک دفعہ شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز سے ایک یار نے پوچھا کہ شیخ الاسلام قطب الدین کانسہ اور کندوری رکھتے تھے فرمایا نہیں ابتدا میں ان کی زندگی نہایت عسرت اور تلخی سے بسر ہوتی تھی اول اول خواجہ ایک مسلمان بقال آپ کو قرض دے دیا کرتا اور جب کہیں سے کوئی تحفہ آپ کے پاس پہنچتا تو بقال کا قرض ادا کر دیا جاتا لیکن چند روز کے بعد خواجہ نے اس پر عزم بالجزم کر لیا کہ اب میں کسی سے کچھ قرض نہ لوں گا۔ ازاں بعد خدا کے فضل و کرم سے روز مرہ ایک بڑا کاک آپ کے مصلے کے نیچے سے پیدا ہوتا تھا جو سارے گھر کو کافی ہوجاتا تھا۔ بقال کو خیال ہوا کہ شاید شیخ مجھ سے نا راض ہیں جو اب قرض نہیں لیتے یہ سوچ کر اس نے اپنی بی بی کو شیخ کے حرم محترم کے پاس بھیجا کہ وہ اس بات کو دریافت کرے۔ دریافت کرنے کے بعد شیخ کے حرم محترم نے جواب دیا کہ اب شیخ کو قرض لینے کی حاجت نہیں ہے کیونکہ ہر روز ایک کاک آپ کے مصلے کے نیچے سے پیدا ہوجاتا ہے جو تمام اہلِ خانہ کو بس کرتا ہے بقال کی عورت یہ سن کر چلی گئی اور اب کاک کا ظاہر ہونا موقوف ہوگیا۔ شیخ نے اپنے حرم محترم سے دریافت کیا کہ کیا تم نے کاک کے ظاہر ہونے کے حکایت کسی کے کے آگے بیان کی ہے جو اب دیا کہ ہاں بقال کی عورت سے اس کاک کا اظہار کیا گیا تھا۔ حضرت سلطان المشائخ فرماتے ہیں کہ شیخ معین الدین حسن سنجری نے شیخ قطب الدین کو پانچ سو درہم تک فرض کرنے کی اجازت دی تھی لیکن جب آپ کا کمال انتہائی درجہ کو پہنچ گیا تو پھر آپ نے اس سے کنارہ کشی کی۔
(سیر الاولیاء)