سیّدعبدالرسول رحمتہ اللہ علیہ
سیّدعبدالرسول رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ سیّد محمد سعید دُولابن سیّد محمدہاشم دریادل رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔
بیعت طریقت
حضرت سیّد عمر بخش رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ نے کتاب مناقباتِ نوشاہیہ میں آپ کو حضرت شاہ عصمت اللہ حمزہ پہلوان برخورداری رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفوں کی فہرست میں لکھاہے۔
اورآپ کے سلسلہ کے درویش سائیں فتح خاں قلندرساکن راولپنڈی نے مجموعہ وظائف قادری نوشاہی میں آپ کو حضرت ولی محمد نام کسی بزرگ کا مُریدلکھاہے۔اُن کے متعلق کوئی تاریخی شہادت نہیں کہ وہ کون بزرگ تھے اورکس خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔بہرکیف پہلاقول صحیح ہے۔
اخلاق
آپ منظور بارگاہِ خداسیف اللسان تھے۔طریقہ قادریہ نوشاہیہ کے پورے پورے پابند تھے۔صاحب یمن و برکت تھے۔
اخراجاتِ لنگر
مرزا طلا محمد پشاوری نے اپنے مُرتّبہ شجرہ میں لکھاہے کہ آپ کے لنگر میں روزانہ رات کو ایک مانی غلّہ اورایک گائے اورپانچ بکریوں کا گوشت اورروزانہ صبح کو ایک مانی غلّہ اور ایک بکری کا گوشت خرچ ہواکرتاتھا۔
کرامت
مویشیوں کاکُھل جانا
منقول ہے کہ آپ ضعیف العمرتھے۔چارپائی پر بیٹھے یادِ الٰہی کیا کرتے۔آپ کے پوتے سیّد حیدرشاہ بن سیّد محمد نیک رحمتہ اللہ علیہ کاشتکاری کرتے اور گھرمیں مویشی بہت رکھتے تھے۔رات کو مویشی آپ کی چارپائی کوہلاتے۔ایک دن آپ نے اپنے پوتے کو فرمایا۔حیدرشاہ!"تیراکوئی نہ کوئی ڈنگرکُھلّا ہی رہتاہے"۔آپ کی زبان کافرمودہ ایساہے کہ آج تک یہ کام جاری ہے۔
آپ کی اولاد میں سے سیّد محمد علی بن سیّد فضل الدین رحمتہ اللہ علیہ کہاکرتے تھے کہ رات کو ہم سارا مال مویشی خوب پختہ باندھتے ہیں۔صبح کو ایک نہ ایک ڈنگر ضرور کُھلّا ہوتاہے۔
اولاد
آپ کی چار بیویاں تھیں۔آپ کے پانچ بیٹے تولّد ہوئے۔
۱۔سیّد محمد جعفررحمتہ اللہ علیہ ۔ان کے ایک ہی فرزند سیّد محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ ان کا ذکر چھٹے باب میں آئے گا۔ سیّد محمدبخش رحمتہ اللہ علیہ کے دوبیٹے تھے۔سیّد کریم بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔ سیّد رحیم بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔دونوں کا ذکر ساتویں باب میں آئے گا۔
۲۔سیّد شاموں شاہ رحمتہ اللہ علیہ ۔ان کا ذکرپانچویں باب میں آئے گا۔
۳۔سیّد محمدنیک بقولےنیک محمدرحمتہ اللہ علیہ ۔ان کےتین بیٹے تھے۔سیّد غلام حسین رحمتہ اللہ علیہ سیّد حیدرشاہ رحمتہ اللہ علیہ ۔سیّد غلام محی الدین رحمتہ اللہ علیہ ۔
؎ سیّد غلام حسین ۱۲۴۴ھ میں سنگھوئی ضلع جہلم چلے گئے اوروہیں لاولدانتقال کیا۔
؎ سیّد حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا ذکر چھٹے باب میں آئے گا۔
؎ سیّد غلام محی الدین رحمتہ اللہ علیہ موضع رنمل سے انتقال مکانی کرکے ۱۲۶۶ھ میں
کالرہ متصل گجرات میں چلے گئے۔ان کے چار بیٹے تھے۔شاہ صوبہ رحمتہ اللہ علیہ ۔
شاہ مولولاولد۔شاہ دادو رحمتہ اللہ علیہ لاولد۔شاہ بالارحمتہ اللہ علیہ ۔(یہ چاروں
بھائی شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کے مریدتھے(۔
؎ شاہ صوبہ کے تین بیٹے تھے۔سیّدمیراں بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔سیّد حاکم علی رحمتہ اللہ
علیہ ۔سیّد سردارمحمدرحمتہ اللہ علیہ۔
؎ سیّد میراں بخش رحمتہ اللہ علیہ کا ایک بیٹا شاہ لطیف نام اس وقت ۱۳۷۶ھ میں
موجودہے۔
؎ سیّد حاکم علی رحمتہ اللہ علیہ کا ایک بیٹا شاہ نواب نام موجودہے۔
؎ شاہ نواب کے دولڑکے محمد فاضل اور محمد مبارک نام موجود ہیں۔
؎ سیّد سردار محمد رحمتہ اللہ علیہ کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ محمد حنیف۔
صاحبزادہ محمد شریف۔صاحبزادہ عبدالمجید تینوں اس وقت موجود ہیں۔
؎ شاہ بالابن سیّد غلام محی الدین رحمتہ اللہ علیہ کے دو بیٹےتھے۔سیّد ملک شاہ۔
سیّد سلطان علی رحمتہ اللہ علیہ ۔
؎ سیّد ملک شاہ کے دوبیٹےہوئے۔سیّد سخی محمد۔سیّد محمد اقبال لاولد۔
؎ سیّد سخی محمد کا ایک بیٹامحمد الطاف نام ہے۔دونوں باپ بیٹاموجودہیں۔
؎ سید سلطان علی بن شاہ بالارحمتہ اللہ علیہ کے دو بیٹے ہوئے۔صاحبزادہ محمد نواز۔
صاحبزادہ محمد اشرف لاولد۔
؎ صاحبزادہ محمد نواز کے چار بیٹے ہیں۔محمدریاض۔محمد اشرف۔محمد اکرم۔محمد اسلم
سب اس وقت موجود ہیں۔سلمہم اللہ۔
۴۔سیّد الٰہی بخش رحمتہ اللہ علیہ ان کا ذکر پانچویں باب میں آئے گا۔
۵۔سیّد فتح الدین رحمتہ اللہ علیہ ان کاذکر پانچویں باب میں آئےگا۔
آپ کی ایک بیٹی کانام سیّدہ فضل بی بی رحمتہ اللہ علیہ تھا۔جو سیّد نورعلی بن سیّد خان عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ ساکن سموال ضلع میرپورکی منکوحہ تھیں۔
مدفن
سیّد عبدالرسول۔گورستانِ نوشاہیہ میں اپنے آباؤ اجداد کے پاس ہی دفن ہوئے۔
رحمۃ اللّٰہ علیہ وفات ۱۱۸۷ھ
(شریف التواریخ جلد نمبر ۲)