آپ قدماء مشائخ عظام اور سادات کرام لاہور میں سے تھے اوّل عمر میں ترمذی میں رہے پھر اشارۂ غیبی سے وطن مالوف سے عازم ہندوستان ہوئے دورانِ سفر آپ اپنے ساتھ اپنی دوبیٹیاں جن کے نام بی بی حاج اور بی بی تاج تھے ہندوستان لائے آپ براہ کیج مکران پہنچے بڑی بیٹی بی بی حاج شاہزادہ بہاء الدین محمد ولد سلطان قطب الدین محمد شاہ والی کیچ مکران کے نکاح میں دی یہ شاہزادہ حضرت شیخ ابوالحسن ہنکاری قریشی کی اولاد میں سے تھے آگے بڑھے لاہور آئے اور لاہور کے محلہ چہل بی بی میں سکونت اختیار کی اور ہزاروں طالبان حق کی راہنمائی فرماتے رہے کثیر خلق کو راہ ہدایت پر لائے اور فیضانِ روحانیت سے مالا مال کیا آپ کے لاہور کے قیام کے دوران آپ کے برادر زادہ سید شاہ زید بھی لاہور پہنچے دوسری لڑکی تاج بی بی اس برادر زادے سے بیاہ دی۔ اور انہیں ہندوستان کے وسطی علاقہ کی طرف جانے کا حکم دیا شہزادہ سید شاہ زید بمقام سوانہ برہمن پہنچے تو شہید ہوئے آپ کا کفار سے مقابلہ ہوا تو تین سال تک سر کے بغیر ہی تیغ زنی کرتے رہے۔
راقم (مفتی غلام سرور لاہوری) نے حضرت کے حالات تذکرہ قلندری سے نقل کیے ہیں تذکرہ قلندری کے مولٔف لکھتے ہیں کہ سید احمد توختہ سادات حسینی میں سے تھے آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جاملتا ہے سید احمد ترمذی بن سید علی ترمذی بن حسین ثانی میں سید حسین محمد مدنی بن سید شاہ ناصر مدنی بن سید موسیٰ بن سید علی بن امام علی اصغر بن امام زین العابدین بن سید امیرالمومنین سیدالشہداء شہید کربلا سید کونین امام حسین بن علی اسداللہ الغالب علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ
آپ کو لقب توختہ یوں ملا تھا کہ رات حضرت پیر روشن ضمیرے حجرے کے اندر سے آپ کو آواز دی۔ آپ دوڑے دوڑے آگئے مگر حجرے کا دروازہ بند پاکر دروازے پر کھڑے رہے اور ازرۂِ ادب اپنی حاضری کی اطلاع نہ دی۔ ساری رات دہلیز پر کھڑے کھڑے گزار دی علی الصباح شیخ نے حجرے کا دروازہ کھولا سید احمد کو دہلیز پر کھڑے پایا اور دیکھ کر بڑے خوش ہوئے اور توختہ کے لقب سے نوازا۔ توختہ ترکی زبان میں کھڑے ہونے والے کو کہتے ہیں جو شخص ہر وقت حاضر باش ہوا سے ’’توختہ‘‘ کہا جاتا ہے۔
سید احمد توختہ ۶۵۲ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار لاہور کے محلہ چہلِ بی بی (اندرون موچی دروازہ) ان دنوں طویلہ غلام الدّین قریشی میں واقعہ ہے سابقہ مورخین نے آپ کا مادۂ تاریخ مرشد پنجاب سے نکلا ہے۔
رفت درجنت چو زیں دار فنا پیر ہادی میر عالی جاہ گفت ماہتاب اہل دین احمد نجواں ۶۰۲ھ
|
|
سید احمد شہ برناؤ پیر عقل سال انتقال آں امیر ہم بگو سید ولی میر کبیر ۶۰۲ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)