آپ سیّد عطرالدین بن سیّد عظیم اللہ رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبرتھے۔بیعت و خلافت شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
کرامت
گرم سیخ کوران سے پارکرنا
منقول ہے کہ ایک دن آپ موضع رَن مل میں لوہاروں کے دکان پر بیٹے تھے۔کرامت کے متعلق گفتگو شروع ہوگئی ۔لوہارنے کہا۔آپ بھی درویش کہلاتے ہیں ۔کوئی کرامت تو دکھائیں۔آپ نے گرم شدہ لوہے کی سیخ اپنے ران سےپارکردی۔
آپ دنیا سے بے اولاد فوت ہوئے۔
یارِ طریقت
آپ کے مریدوں سے سائیں غلام محی الدین بن مہر شاہ بن شیخ محمد ہاشم اچھا درویش تھا۔اس کو روضہ سِکھانوالہ متصل شرق پورضلع شیخوپورہ میں موجودہے۔ہرسال میلہ لگتاہے۔
سیّد اکبر علی کی قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
وفات ۱۳۳۲ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)