جوہر ملّت حضرت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ:
جوہر ملّت حضرت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ: (تذکرہ / سوانح)
آپ کی ولادت با سعادت ۲۱؍ شعبان ۱۳۲۹ھ/۱۷؍ اگست ۱۹۱۱ء بروز جمعرات ہوئی۔ ’’اختر حسین تاریخی نام رکھا گیا جس سے ۱۳۲۹ھ کے عدد نکلتے ہیں۔ آپ نے مدرسہ نقشبندیہ علی پور سیّداں سے تکمیل علوم کر کے جدِّ امجد حضرت امیرِ ملّت قدس سرہ کے دستِ اقدس پر بیعت کر کے اجازت و خلافت حاصل کی۔ آپ پچیس سال تک سفر و حضر میں حضرت امیر ملّت قدس سرہ کی خدمت میں رہے۔ جدّ امجد کے حکم پر برّ صغیر کی سیاسی تحریکوں میں حصّہ لیتے رہے۔ عالمِ با عمل، شیخ طریقت اور کامل ولی اللہ تھے۔ تحریک پاکستان میں دل کھول کر حصّہ لیا۔ ۱۹۵۳ء کو تحریکِ ختم نبوّت میں تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ ۱۹۷۰ء میں سوشلزم کے فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ۱۹۷۸ء میں اپنے عمِ محترم حضرت پیر سیّد نور حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد سجادہ نشین ہوئے اور ۶؍ اکتوبر ۱۹۸۰ء کو رحلت فرما گئے۔ (تفصیلی حالات کے لیے راقم الحروف کی کتاب ’’ذکرِ اختر‘‘ اور ’’تذکرہ اولیائے علی پور سیّداں‘‘ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ (قصوری)
حضرت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب نے چھ صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں یاد گار چھوڑیں سیّد اشرف حسین شاہ صاحب، سیّد افضل حسین شاہ صاحب، سیّد خورشید حسین شاہ صاحب، سیّد منوّر حسین شاہ صاحب، سیّد ذاکر حسین شاہ صاحب، سیّد مظفر حسین شاہ صاحب۔
حضرت پیر سیّد اشرف حسین شاہ صاحب حافظ قرآن اور حد درجہ مہمان نواز ہیں۔ موصوف کو سیاست سے دلچسپی ہے اور کئی دفعہ اپنی یونین کونسل کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔
حضور فخرِ ملّت حضرت پیر سیّد افضل حسین شاہ صاحب کی ولادت با سعادت ۱۸؍ جنوری ۱۹۴۲ء/ ۳۰؍ ذوالحجہ ۱۳۶۰ھ بروز اتوار ہوئی۔ آپ کی ولادت کی پیش گوئی حضرت امیر ملّت قدس سرہ نے پہلے ہی فرمادی تھی۔ حضرت پیر سیّداں افضل حسین شاہ صاحب نے مدرسہ نقشبندیہ علی پور شریف سے ۱۹۶۴ء میں سندِ فراعت حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا عبدالرشید جھنگوی مدظلہ، مولانا مفتی غلام رسول گجراتی مدظلہ، اور حضرت جوہر ملّت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔ آپ نے سات برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ آپ نے حضرت امیر ملّت قدس سرہ کی حیاتِ طیّبہ میں تراویح میں قرآن پاک سنایا تھا اور حضرت قدس سرہ کے آخری ایّام میں روزانہ شام کے بعد اُن کو قرآن مجید سناتے رہے۔
حضرت امیرِ ملّت قدس سرہ کو آپ سے بہت محبت تھی۔ حضرت قدس سرہ نے اپنے آخری ایّام میں آپ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تھا۔ ’’افضل حسین میرے لیے دُعا کیا کر‘‘۔ اس سے آپ کے مقام و مرتبہ کا اظہار ہوتا ہے آپ مادر زاد ولی ہیں اور حضرت امیر ملّت قدس سرہ کے بے حد مشابہ ہیں آپ نے اپنے والد گرامی حضرت جوہر ملّت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پر بیعت کی تھی اور خلافت و اجازت حاصل کی تھی۔ ۱۲؍ مئی ۱۹۶۰ء کو سالانہ عرس مبارک کے موقعہ پر حضرت شمس الملّت پیر سیّد نور حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی خلافت و اجازت سے نواز دیا تھا۔
آپ ادائل عمری سے ہی تبلیغ دینِ حصّہ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ زُہدو تقویٰ، جُودو سخا اور خوشاں اخلاقی و بلند کرداری آپ کی امتیازی خصوصیات ہیں۔ کئی مرتبہ حج بیت اللہ اور زیارتِ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرّف ہوچکے ہیں۔ مدرسہ نقشبندیہ علی پور سیّداں کا اہتمام و انتظام بھی آپ کے مبارک ہاتھوں میں ہے۔ آپ اپنے والد گرامی جوہر ملّت پیر سیّد اختر حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کے بعد اُن کے چہلم شریف کے موقعہ پر ۴؍ محرم الحرام ۱۴۰۱ھ / ۱۳؍ نومبر ۱۹۸۸ء بروز جمعرات با اتفاق رائے سجادہ نشین ہوئے۔ حضرت پیر غلام نقشبند سجادہ نشین چُورہ شریف[۱] (ف ۱۹۸۵ء) نے جلسہ عام میں آپ کی سجادہ نشینی کا اعلان کیا جسے حاضرین نے با آواز بلند قبول و منظور کیا۔
[۱۔ حضرت پیر غلام نقشبند بن خواجہ محمد شفیع بن خواجہ سید شاہ بن بابا جی فقیر محمد فارقی یکم؍ اگست ۱۹۳۵ء کو پیدا ہوئے۔ جامعہ رضویہ لائل پور (فیصل آباد) سے سندِ فراغت حاصل کی۔ بیعت و خلافت والد گرامی سے تھی۔ ۲۱؍ دسمبر ۱۹۸۵ء بروز ہفتہ رحلت فرمائی۔ (قصوری)]
آپ کے شب و روز یاد الٰہی اور یاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں بسر ہوتے ہیں۔ وطنِ عزیز میں مقامِ مُصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفّظ اور نظامِ مُصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ آپ کا مقصدِ حیات ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہما پایہ تادیر سلامت رکھتے آمین۔
سیّد خورشید حسین شاہ صاحب کی ولادت ۱۹۵۳ء میں ہوئی، بڑے صالح نوجوان ہیں۔ سلسلہ عالیہ کی تبلیغ و ترویج میں شب و روز کوشاں رہتے ہیں۔ حافظ قرآن اور فاضل شخصیت ہیں۔ کئی دفعہ یورپ کا تبلیغی دورہ کر چکے ہیں۔
حضرت مہر الملّت پیر سید منور حسین شاہ کی ولادت ۱۹؍فروری ۱۹۵۸ء کو ہوئی۔ آپ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑے مبلغ بھی ہیں۔ یورپ کے کلیساؤں میں اذانِ حق بلند فرماتے رہتے ہیں۔ اکثر و بیشتر یورپ و ممالک اسلامیہ کے دورہ پر رہتے ہیں اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ جماعتیہ کی اشاعت بڑھ چڑھ کر کر رہے ہیں۔ بارہا حرمین شریفین کی زیارت سے بھی فیض یاب ہوچکے ہیں۔ حد درجہ ملنسار، فیاض، با اخلاق اور ہر دلعزیز ہیں۔ آپ آستانہ عالیہ کی انتہائی متحرک اور انقلابی شخصیت ہیں۔ ۱۶؍نومبر ۱۹۷۲ء کو حضرت شمس الملّت پیر سید نور حسین شاہ رحمۃ اللہ علیہ نے برموقعہ چہلم شریف پیر سید انور حسین شاہ رحمۃ اللہ علیہ آپ کو اجازت و خلافت سے نوازا۔ موصوف میں اپنے جدِ اعلیٰ حضرت امیر ملت قدس سرہ کی طرح سیاسی ملی اور مذہبی خدمات کا وافر جذبہ پایا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین
سیّد ذاکر حسین شاہ صاحب بھی حاجی الحرمین الشریفین ہیں۔
سیّد مظفر حسین شاہ صاحب حافظ قرآن پاک ہیں۔ بااخلاق اور صاحب اجازت و خلافت ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام صاحبزادگان کی عمر میں برکت عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
(تاریخِ مشائخ نقشبند)